مطیع اللہ مدنی
فی زماننا ہذا تمام آفاقی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہر سال فریضہ حج ادا کرنے کے لئے اور بیت اللہ کی زیارت کے لئے جوق در جوق روانہ ہوتی ہے۔ ’’وأذن فی الناس بالحج ےأتوک رجالا وعلی کل ضامرےأتین من کل فج عمیق‘‘کا روح پرور منظر نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔
اسلام میں ہر عبادت کا ایک طریقہ ہے جو کتاب وسنت کی روشنی سے ثابت ہے نبی ﷺ نے تمام طریقہ عبادت کو اپنے قول وعمل کی روشنی میں سکھایا ہے۔
حج جیسی عظیم عبادت کا طریقہ بھی آپ نے سکھا یا اور سیکھنے پر زور دیا، آپ نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر حج ادا کرتے ہوئے امت کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’خذ واعنی مناسککم‘‘ مجھ سے اپنے حج کے مناسک سیکھ لو‘‘ اگر کسی عبادت میں اتباع نبی ﷺ کا لحاظ نہ رکھا جائے آپ کے بتائے اور سکھائے ہوئے طریقہ کا خیال نہ کیا جائے تو وہ عبادت عنداللہ مقبول نہیں ہوتی ہے۔
لہذا عازمین حج بیت اللہ کیلئے طریقہ حج کا سیکھنا انتہائی ضروری اور اہم ہے۔
بر صغیر ہندوپاک نیپال وغیرہ سے ایک بڑی تعداد ہر سال حج بیت اللہ کے لئے روانہ ہوتی ہے سچی بات یہ ہے کہ ان کی بڑی اکثریت کو حج کا صحیح طریقہ معلوم نہیں ہوتا ہے وہ اسطرف اپنی توجہ بھی مبذول نہیں کرتے، حج پر جانے کی منظوری، سفر کی تیاری،زادراہ کا انتظام، دعوت کھانے کا لمبا سلسلہ، گھر سے روانہ ہونے والے دن کی دھوم دھام، رخصت کرنے والوں کی ایک بڑی بھیڑ، اور اہل بدعت کے یہاں پھول مالاؤں اور نعت وقوالیوں موسیقیوں کا اہتمام وغیرہ سب کچھ ہوتا ہے تمام امور کی طرف توجہ رہتی ہے۔
مگر عازم مکہ عمرہ وحج کے مسنون طریقوں کو جاننے اور ان کو سیکھنے پر یا تو کچھ بھی توجہ نہیں دیتا یا صرف حج تربیتی کیمپ تک رسائی کو ہی کافی سمجھ لیتا ہے یوں طریقہ حج کی جانکاری کے بغیر ہی لاکھوں روپئے کی لاگت سے اس عبادت کے لئے سفر جاری ہوتا ہے اور مکہ مکرمہ پہونچکرعمرہ اور ایام حج کی آمد پرمشاعر حج میں اس فریضہ کی ادائیگی کا وقت آتا ہے سبھی حجاج مناسک حج ادا کرتے ہیں۔
لیکن بسا اوقات بہت سے حجاج ادائیگی حج میں بھاری بھرکم غلطیاں کرتے ہیں کچھ لوگ ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں جن سے ان کا حج ہی پورا نہیں ہوتا کچھ لوگ ایسی غلطی کرتے ہیں جنکی وجہ سے ان کا حج فاسد ہوجاتا ہے کچھ ایسی غلطیاں بکثرت کرتے رہتے جنکی بنا پر ان حجاج پر فدیہ عائد ہوتا ہے اور انھیں اس کی پرواہ بھی نہیں ہوتی ہے۔
ایک بات یہ بھی ازحد افسوس ناک ہے کہ برصغیر کے حجاج کو بالکل پروا نہیں ہوتی ہے کہ ان سے کیا غلطی ہو رہی ہے؟ اس غلطی کا کیا حکم ہے اس غلطی کا کیا کفارہ ہے؟ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بہت سے عازمین یہ سمجھتے ہیں کہ مکہ تک پہونچ گیا بس حج پورا ہو گیا۔ یہ مشاہدہ کی بات ہے کہ بہت سے حجاج مثلا’’لیالی منی‘‘ منی کے علاوہ جگہ پر گذار دیتے ہیں جبکہعلی الأقل ’’مبیت منی‘‘ یعنی ۱۱۔۱۲ ذی الحجۃ کی شب منی کی وادی میں گذارنا واجب ہے۔
میں نے اپنے مضمون میں بہت سی تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے،صرف حج تمتع کا طریقہ تحریر کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ آج اس موجودہ زمانہ میں تمام آفاقی عازمین ’’حج تمتع‘‘ ہی کرتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے اگرچہ خود ’’حج قران‘‘کیا تھا۔لیکن اپنی اس حسین خواہش کا اظہار کیا تھا: کہ اگرمجھے وہ بات پہلے معلوم ہوجاتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں’ھدی‘‘ کے جانور اپنے ساتھ نہیں لاتا۔
حالات نے ثابت کیا کہ واقعی حج تمتع میں بہتری ہے کہ موجودہ زمانہ میں مثلاً بر صغیر سے ہدی کا جانور لیکر جانا اور یوں حج قران کرنا کسقدر مشکل ودشواری کاباعث بن سکتا ہے، اس لئے بغیر احرام ونسیکہ کی کل اقسام، ان کے متعلقہ تفصیلی احکام کا تذکرہ چھیڑے۔ صرف ’’حج تمتع‘‘ کا طریقہ تحریر کر رہا ہوں۔ اور گھرسے گھرتک واپسی کا ذکر کر رہا ہوں شاید اللہ کے کچھ بندوں کو فائدہ مل جائے اور مجھے بھی اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب حاصل ہو جائے۔
عازم حج! آپ کے سفر حج پر جانے کی تمام کاروائی پوری ہو گئی، آپ کی فلائٹ کی تاریخ مقرر ہو چکی ہے، آپ کو گھر سے فلائٹ کی تاریخ سے دو دن پہلے اپنے گھر سے اس سفر اطاعت پربرائے حج نکلنا ہے۔
محترم عازم حج!(خواہ مرد ہو یا عورت) آپ گھر سے نکلتے ہوئے داہنا پاؤں پہلے باہر رکھو اور گھر سے باہر نکلنے کی یہ دعا پڑھو :’’بسم اللہ توکلت علی اللہ ولا حول ولا قوۃ إلا باللہ‘‘ رخصت کرنے والے عازمین حج کو وداع مسافر کا مسنون طریقہ اپنائے ہوئے ’’أستودعکم اللہ دینکم وخواتیم أعمالکم‘‘ زبان سے ادا کریں۔
اس وقت جس سواری پر سوار ہوں بسم اللہ کہتے ہوئے دایاں پاؤں پہلے رکھیں سواری پر،بیٹھ جائیں سواری چل پڑے تو دعاء سفر پڑھیں’’اللہ اکبر!اللہ اکبر!اللہ اکبر۔’’سبحان الذی سخرلنا ہذا وماکنا لہ مقرنین، وإنا إلی ربنالمنقلبون،اللہم إنا نسألک فی سفرنا ہذا البروالتقوی ومن العمل ماترضی۔ اللہم ہون علینا سفرنا ہذا واطو عنا بعدہ، اللہم أنت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الأھل، اللہم إنی أعوذبک من وعثاء السفر وکآبۃ المنظروسوء المنقلب فی المال والأہل والولد (رواہ مسلم) آپ اپنی منتخب کی ہوئی سواری سے اس شہر میں پہونچ گئے جس کے ہوائی اڈہ سے آپ کے جہاز کو اڑنا ہے، وہاں آپ ضروری کاروائی سے فارغ ہوں ، سفر میں نماز کا پورا خیال رکھیں چار رکعت والی نمازوں کو قصر کے ساتھ اداکریں، آپ کے فلائٹ کا وقت آگیا تین چار گھنٹے پہلے سے ہی آپ کے پرواز کی تمام ضروری کاروائی شروع ہو جائیگی، آپ کو لائن میں کھڑے ہو کر انتظار کرنا پڑے گا،صبروتحمل سے کام لیں، آپ پھر لمبے سفر پر روانہ ہونے والے ہیں جہاز کے اندرقدم رکھیں، اسلامی آداب کا خیال رکھیں، جہاز اڑنے لگے تو آپ مذکورہ بالادعائے سفر پڑھیں۔
اگر آپ کو پہلے مدینہ منورہ پہونچ کر مسجد نبوی کی زیارت کرنی ہے تو آپ اپنے معمول کے لباس میں رہیں۔ مدینہ ایر پورٹ پہونچ چکے ہیں، جہاز کے باہر آکر آپ کو باہر نکلنے کی ساری کاروائی سے گذرنا ہوگا، اپنے لگیج والا سامان لینے کے لئے انتظار کرنا ہوگا، تمام کاروائیوں کی تکمیل وانتظار میں لمبا وقت لگے گا، صبروتحمل برقرار رکھیں، حکام وافسران کو برا بھلا نہ کہیں، آپ بذریعہ بس اپنے مخصوص رہائش گاہ پہونچیں گے، حاجات سے فارغ ہو لیں، کھانے پینے سے فراغت حاصل کر لیں اگر نماز کا وقت ہے تو پھر نماز کے لئے مسجد نبوی کیطرف نکل جائیں، مسجد نبوی میں عبادت کی خاطر کی آپ نے مدینہ کا سفر کیا ہے، جانکار ساتھی آپ کے لئے مفید ہو سکتے ہیں، مدینہ منورہ میں رہ کر آپ کیا کریں؟بغور پڑھیں:
اے زائر مسجد نبوی: آپ اپنی مدت قیام مدینہ طیبہ میں مسجد نبوی میں فریضہ صلوات کی باجماعت پابندی کریں، مسجد نبوی میں پہلی بار داخل ہونے پر تحےۃ المسجد پڑھیں داخلہ مسجد کی دعا پڑھیں، رواتب سنن مسجد میں پڑھیں یا اپنے مستقرپر، مسجد میں بقدر توفیق عام نوافل کا اہتمام کریں، تلاوت قرآن، دعا وذکر میں مشغول زندگی گذاریں، اول بار پہونچے ہیں، یا کافی دن کے بعد پہونچے ہیں نبی ﷺ اور آپ کے صاحبین ابو بکر وعمررضی اللہ عنہما کی قبور کی زیارت کریں اور نبی ﷺ پر صلاۃ وسلام کے مسنون صیغے پڑھیں، بدعی عمل اور شرکیہ امور سے قطعی اجتناب کریں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ مدینہ طیبہ حرم ہے حرم کی حرمت کا مکمل لحاظ رہے۔
آپ مدینۃالنبیﷺمیں آئے ہیں، یہاں کی قبرستان بقیع کی زیارت کریں موت کویاد کریں، زیارت مقابر کی دعا پڑھیں: ’’السلام علیکم دار قوم مؤمنین ، وإنا إن شاء اللہ بکم لا حقون نسأل اللہ لناولکم العافےۃ۔
قیام مدینہ کے دوران مقبرۂ شہداء أحد کی زیارت کر لیں وہاں بھی زیارت قبور کی دعا پڑھیں، اپنی اور ان شہداء کی مغفرت اور رفع درجات کی دعا کریں، عورتیں زیارت قبور سے احتراز کریں، قیام مدینہ کے دوران حسب توفیق سنت کے مطابق حصول اجروثواب کیلئے مسجد قبا جاکر وہاں نفل صلاۃ ادا کریں، اگر آپ اپنی قیام گاہ سے با وضوہو کر وہاں پہونچے اور دورکعت نماز ادا کی تو یہ عمل ایک عمرہ کے برابر ہے،جتنے دن مدینہ میں قیام کریں مسجد نبوی میں باجماعت نماز کی کوشش کریں وہاں پر نمازوں کی کسی گنتی کا اہتمام خلاف شرع بات ہے۔ زیارت مسجد نبوی کو عمرہ وحج کا حصہ نہ سمجھیں پھرمقررہ ایام پورا ہونے کے بعد آپ ذوالحلیفہ(اہل مدینہ کا میقات) سے عمرہ کی نیت سے احرام باندھ کر مکہ میں بیت اللہ کا رخ کریں گے اور بس کے ذریعہ آپ مکہ میں اپنی مخصوص قیام گاہ پر پہونچیں گے اور اگر آپ کی فلائٹ کا رخ جدہ کی طرف ہے ،توآپ اپنے ایر پورٹ پر جہاز میں سوار ہونے سے قبل غسل فرمالیں اور خوشبو استعمال کر لیں اور بہتر یہی ہے کہ احرام کا لباس پہن لیں۔البتہ ابھی آپ احرام یعنی عمرہ کرنے کی نیت نہ کریں آپ کا جہاز اڑے گا اور جب میقات کا محاذاہ یعنی اسکی سیدھائی آئے گی تو جہاز میں احرام کی نیت کیلئے اعلان ہوگا پھر آپ دل میں عمرہ کی نیت کر لیں،’’ اللہم لبیک عمرۃ‘‘ کہہ کر تلبیہ کے کلمات زبان سے بآواز کہتے رہیں، عورت چونکہ احرام کی حالت اپنے عام لباس میں رہے گی، کوئی مخصوص شکل ورنگ اس کے احرام کا نہیں ہے تلبیہ وہ بھی پکارے گی۔’’لبیک اللہم لبیک لبیک لا شریک لک لبیک إن الحمد والنعمۃلک والملک لا شریک لک‘‘ احرام کی حالت میں آپ پر کچھ پابندیاں ہیں آپ اس کا بھرپور خیال رکھیں، ان سے اجتناب کریں،ممنوعات یہ ہیں:
۱۔۔۔ مرد اور عورت دونوں ہی کے لئے ممنوع امور یہ ہیں:
۱. جماع یعنی میاں بیوی کے درمیان ہمبستری۔
۲. فسوق۔رفث اورجدال۔ ۳. بال منڈانا اور ترشوانا۔
۴. ناخن تراشنا۔ ۵. بری شکار کرنا
۶. بری شکار کا کھانا جو اس کے لئے یا اس کے اشارے وتعاون سے کیا گیا ہو۔ ۷. خوشبو استعمال کرنا۔
۸. زعفران اور ورس میں رنگا کپڑا پہننا۔
۹. نکاح کرنا،کرانا، پیغام نکاح دینا۔
۲.مرد کے لئے ممنوع امور یہ ہیں:
۱.ٹوپی،عمامہ اور رومال وغیرہ سے سر ڈھانپنا۔
۲.سلے ہوئے کپڑے پہننا۔
۳. ٹخنے ڈھانکنے والے جوتے اور موزے کاپہننا۔
۳. صرف عورت کے لئے ممنوع امور یہ ہیں:
۱. چہرہ پر نقاب ڈالنا ۲. دستانہ پہننا
آپ جدہ کے بہت بڑے ہوائی اڈہ پر پہونچیں گے، اےئر پورٹ پر پوری کاروائی وقت طلب اور دقت سے بھر پور معاملہ ہے، آپ اکتائیں گے، مگر صبروسکون برقرار رکھیں۔
آپ باہر نکل کر بس میں بیٹھیں گے پھر کاروائی در کاروائی کے مراحل طے کرتی ہوئی آپ کی بس مکہ کیطرف روانہ ہوگی اور آپ مکہ میں اپنی مخصوص قیام گاہ پر پہونچیں گے، اپنا سامان اپنے کمرے میں پہونچاےئے، ضروریات سے فارغ ہو جاےئے، احرام کی پابندی کا ہر دم دھیان رہے آپ وضو فرمالیں اور جانکار شخص کی ہمراہی میں مسجد حرام کیطرف جائیں زبان پر تلبیہ جاری رہے، جب کعبہ پر نظر پڑے تب آپ لبیک کہنا بند کردیں آپ عمرہ کا طواف بیت اللہ کریں طواف کے لئے با وضو رہنا ضروری ہے مرد کو اپنی چادر کا اضطباع کر لینا، یعنی داہناکندھا کھلا رکھنا چاہئے۔
آپ اپنے طواف کا آغاز کعبہ کے اس کونے یا اسکی سیدھائی سے شروع کریں جس کونے میں حجر اسود نصب ہے۔
حج کے دنوں میں بھیڑ بہت ہوگی طواف کا آغاز سنت کے مطابق یوں ہے کہ حجر اسود کو چوم کر یا چھوکر یا اسکی طرف اشارہ کرکے اللہ اکبر کہکر اس کا آغاز کرنا چاہئے، آپ چومنے کی کوشش نہ کرو، چھونے کی جدوجہد بھی نامناسب ہے اس لئے بغیر دھکم دھکا کئے تقبیل واستلام یعنی بوسہ دینا اور چھوناان دنوں نا ممکن ہے، آپ اشارہ پر اکتفا کرو کعبہ کو بائیں طرف رکھتے ہوئے آپ اس کے گرد طواف شروع کریں۔
حطیم کے باہر سے گذرئے کیونکہ وہ کعبہ کا حصہ ہے اور جب رکن یمانی پر پہونچیں تو اس کا استلام کریں، اس کو چومنا درست نہیں ہے ،اگر چھو نہیں سکتے تو اشارہ بھی نہ کیجئے، وہاں سے رکن حجر اسود کے درمیان چلتے ہوئے آپ ’’ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار‘‘پڑھیں اس کے علاوہ طواف اور اس کے ہرچکرکی کوئی مخصوص دعا نہیں ہے آپ جب حجر اسود تکپہونچیں گے اب آپ کا ایک طواف پورا ہو گیا پہلے تین چکروں میں مرد لوگ چھوٹے قدم اٹھائیں، کندھا اچکاتے ہوئے چلیں، اسی کو رمل کہتے ہیں جو طواف قدوم کی سنت ہے،البتہ عورت معمول کے مطابق چلے گی، کل سات طواف ہونا چاہئے، سات پورا ہوجانے کے بعد مقام ابراہیم پر کعبہ کیطرف رخ کرکے آپ طواف کی دو رکعت سنت پڑھیں، پورے صحن کعبہ میں کہیں بھی آپ یہ سنت پڑھ لیں، پہلی رکعت میں(قل یا یہا الکافرون) اور دوسری رکعت میں(قل ہو اللہ احد) پڑھنا مسنون ہے۔
طواف کے بعد صفا مروہ کی سعی کرنا ہے ، اس کا طریقہ یہ ہیکہ آپ حجر اسود چھوکر اگر میسر ہو، ورنہ بغیر چھوئے ہی صفا نامی پہاڑی جسکی جڑ ابھی باقی رکھی گئی ہے پر پہونچیں، وہاں پہاڑی پر قبلہ رو ہو جائیں اور( إن الصفا والمروۃ من شعائراللہ فمن حج البیت أواعتمر فلا جناح علیہ أن یطوف بہما ومن تطوع خیر فإن اللہ شاکر علیم) پڑھیں پھر ’’نبدأبما بدأاللہ بہ‘‘ کہہ لیں پھر ’’اللہ أکبر!اللہ أکبر! اللہ أکبر!لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شےئی قدیر، لا إلہ اللہ وحدہ لا شریک لہ أنجز وحدہ ونصر عبدہ وہزم الأحزاب وحدہ ‘‘
نیزدیگر مسنون وماثور دعائیں پڑھیں، دعا واذکار کو تین بار دہرانا مسنون ہے، اب آپ مروہ کیطرف روانہ ہوں، ان دنوں جب آپ پہلی سبز لائٹ اور نشان پر پہونچیں تو اپنی چال تیز کر دیں یہاں تک دوسری سبز لائٹ اور نشان آجائے، پھرمعمول کی رفتار سے چلتے رہیں، عورت طبعی چال ہی چلے گی، آپ مروہ پر پہونچیں گے صفا مروہ کا ایک چکر ہو گیا دوران سعی آپ ہر مسنون دعا اور تلاوت آیات وذکر میں مصروف رہیں آپ مروہ پر وہی کچھ کریں جو صفا پر کیا تھا صفا کی جانب چلیں دونوں سبز نشانوں اور روشنیوں کے درمیان ذرا تیز چال چلیں صفا پہونچیں یہ دوسرا چکر پورا ہوا، اس طرح سات چکر پورا کریں ساتواں چکرمروہ پر ختم ہوگا یہ قابل ذکر بات ہے کہ طواف کعبہ اور سعی بین الصفا والمروہ کے وقت بہت ازدحام (بھیڑ) کا سابقہ پڑے گا بہت سنجیدگی برتیں صبرو ضبط کا بندھن ٹوٹنے نہ پائے کہ آپ کسی کو زبان یا ہاتھ سے کوئی تکلیف پہونچائیں آپ حرم اورمشاعرمقدسہ میں ہیں حرمت حرم اور مشاعر کی تعظیم کا خیال ہمیشہ رہے، سعی مکمل ہونے کے بعد آپ اپنے سرکے بالوں کو منڈوالیں، یا ترشوالیں البتہ عورت اپنی چوٹی سے انگلی کے ایک پور کی مقدار میں بال کٹوالے، آپ کا عمرہ پورا ہوگیا، احرام کی پابندی ختم ہو گئی مرد احرام کا تہہ بندوچادر اتار کر سلے کپڑے پہن لیں، اگر آپ نے پہلے مسجد نبوی کی زیارت کی ہے تو آپ وہاں سے عمرہ کے لئے روانہ ہوں گے آپ وہاں سے بس میں روانہ ہوں گے میقات’’آبار علی‘‘ یعنی ذوالحلیفہ پہونچیں گے وہاں بس رکے گی تاکہ آپ مسجد المیقات میں غسل اور دیگر حاجات سے فارغ ہو سکیں اور وہاں احرام کا لباس پہن لیں نیت عمرہ سے پہلے خوشبو استعمال کر لیں احرام کے کپڑے میں خوشبونہ لگائیں، آپ وہیں عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ کے کلمات پڑھنا شروع کردیں، احرام کی پابندی کا خیال رکھیں۔
یہ سفر تقریبا پانچ گھنٹہ میں پورا ہوگا، آپ مکہ میں اپنی رہائش گاہ پر پہونچا دےئے جائیں گے، وہاں اپنا سامان کمرے میں پہونچالیں ضروریات سے فارغ ہو کر باوضو ہو لیں اور کسی جانکار کے ہمراہ عمرہ کے مناسک ادا کرنے کیلئے مسجد حرام جائیں،عمرہ کی ادائیگی کی تفصیل بتائی جا چکی ہے۔
جب آپ کا عمرہ پورا ہو گیا، آپ پر احرام کی ساری پابندیاں ختم ہو گئیں اب آپ ۸؍ذی الحجہ کی صبح تک مکہ مکرمہ میں مقیم رہیں گے، قیام مکہ کے زمانے میں آپ اپنی فریضہ صلاۃ باجماعت مسجد حرام میں اد ا کریں مسجد حرام کی ایک نماز دوسری مساجد میں ایک لاکھ نماز کے برابر ہے، کثرت سے نفلی طواف کعبہ کریں یاد رہے کہ مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت صلاۃ طواف کا حصہ ہے، مسجد حرام میں ذکرودعا اور تلاوت قرآن کریم کا خوب اہتمام کریں حرم کی حرمت اور اس کے مخصوص احکام کا خیال رکھیں، طواف اور صلاۃ کے لئے اندر جانے باہر نکلنے غرضیکہ ہر مقام پر آپ کو بھیڑ کا سامنا کر نا ہوگا۔
اگر آپ کی رہائش گاہ اتنے فاصلہ پر ہے کہ بس سے آمدورفت کا انتظام ہے تو بس پر سواری کرنے بالخصوص واپسی میں کافی زحمت پیش آتی ہے آپ صلاۃ فجر کے لئے آئیں تو صلاۃ طواف اور دیگر اور ذکر اذکارکے بعد واپس رہائش گاہ پر جائیں، کھانا پکا کر کھانے کے بعد قبل ازنماز ظہر حرم میں آجائیں۔ ظہر،عصر،مغرب اور عشاء کے بعد واپس جائیں، یہ بہت افضل ہے۔
مکہ کے قبرستانوں کی زیارت مسنون طریقے پر کریں اہل قبور کیلئے دعائیں کریں اور خود عبرت حاصل کریں۔
اے عازمین حج! اب آپ کے حج کاوقت آنے والا ہے، آٹھ ذی الحجہ کی صلاۃ ظہر سے قبل آپ کو حج کی نیت کرکے اپنی رہائش گاہ سے احرام کے کپڑے پہن کر ’’منی‘‘ پہونچنا ہے آپ تلبیہ کے کلمات پڑھتے ہوئے منی کے لئے روانہ ہوں اور برابر تلبیہ پکارتے رہیں، وہاں آپ خیموں میں پہونچائے جائیں گے، آپ کو جن امور کی ہدایات دی گئی ہیں ان کا احترام کریں اور پابندی کریں اسی میں آپ اور سبھی کی سلامتی مضمر ہے۔
صلاۃظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر منی میں پڑھیں، بہتر یہ ہے آپ مسجد خیف میں امام کی اقتداء میں نمازیں ادا کریں، امام اور مقتدی وہاں پرقصر کے ساتھ نماز ادا کریں گے۔اگر آپ مسجد کے علاوہ کسی بھی جگہ نمازیں ادا کرتے ہیں تب بھی نماز قصر کے ساتھ پڑھیں، سنت نبوی یہی ہے ورنہ آپ بر صغیر کے اکثر مسلمانوں کو اس سنت کی خلاف ورزی کرتے پائیں گے۔ اللہ تعالیٰ سب کو ہدایت دے اور سنت پر عمل کی توفیق دے۔
نوویں ذی الحجہ کی صبح حج کے سب سے بڑے رکن کی ادائیگی یعنی عرفات میں وقوف کے لئے سورج طلوع ہونے کے بعد وادی عرفہ کی طرف کوچ کرنا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:’’الحج عرفۃ‘‘ حج کا دوسرا نام عرفہ ہے یعنی حج کا سب سے اہم رکن وقوف عرفات ہے۔
ویسے انتظامیہ بھیڑ کے پیش نظر سورج طلوع ہونے کا انتظار نہیں کرتی بلکہ رات ہی سے منی سے عرفہ لے جانے کا آغاز کر دیتی ہے یہ سفر بس کے ذریعہ ہوتا ہے بس بہت آہستہ چلتی ہے۔
ایک مشورہ:۔اگر آپ توانا وتندرست ہیں اور آپ کے رفقاء بھی پیدل چلنے کی طاقت رکھتے ہیں تو بہتر یہ ہے آپ منی سے عرفہ اور وہاں سے واپسی کا سفر پیدل کریں، بس کے ذریعہ سفر کے مقابلہ پیدل میں کچھ زیادہ ہی راحت محسوس کریں گے بالخصوص واپسی کی تاخیر وپریشانی سے محفوظ رہیں گے، واضح رہے کہ منی اور عرفہ کی درمیانی مسافت دس گیارہ کلو میٹر ہے اور دو گھنٹہ میں منیٰ سے عرنہ پہونچیں گے اوربھیڑ کی بنا پرتقریباًتین گھنٹہ میں عرفہ سے مزدلفہ پہونچ جائیں گے۔
آپ پیدل یا بذریعہ بس وغیرہ عرفات کے میدان میں بنے خیموں میں پہونچیں گے وہاں پر آپ اس بات کا خیال رکھیں گے کہ وادی عرفہ میں نہ وقوف کریں ظہر کے قبل ہی پہونچیں، وہاں بہتر یہ ہے کہ مسجد نمرہ میں امیرالحجاج کی امامت میں ظہروعصر کی نماز اکٹھی قصر کے ساتھ ایک اذان اور دو اقامت سے ادا کریں اور امام کا خطبہ سنیں،اگر آپ اپنے خیمہ یا کسی جگہ پر نماز پڑھیں تب بھی ظہر وعصر جمع اور قصرکے ساتھ اداکریں، نماز سے فراغت کے بعد کا وقت ہی وقوف عرفہ کا وقت ہے جو غروب آفتاب تک پھیلا ہوا ہے آپ اس وقت عرفہ میں کسی بھی جگہ قبلہ رو ہو کر ذکر ودعا اور آہ وزاری نیز توبہ واستغفارمیں مصروف رہیں یہ ایک عظیم دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ناز کرتا ہے۔
اس روز سب سے بہترین ذکر جو نبی ﷺ اور دیگر سابق انبیاء نے زبان سے ادا کی ہے وہ ’’لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شئی قدیر‘‘ہے تلبیہ کے کلمات بھی پکارتے رہیں جبل رحمت پر چڑھنے کی کوشش نہ کریں اگر ممکن ہو تو اس کے قریب وقوف کریں۔
اس دن روزہ نہ رکھیں، عرفات میں ٹھہر کر ذکرودعاتوبہ واستغفار میں پورا دن گذار یں یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے سورج ڈوبنے سے پہلے وہاں سے باہر نہ نکلیں۔
اب جب سورج ڈوب جائے تب وہاں سے بغیر نماز مغرب پڑھے مزدلفہ کے لئے کوچ کریں بذریعہ بس لوٹنے میں بڑی بھیڑ ہونے کی وجہ سے بسیں بڑی سست رفتاری سے چلتی ہیں، اگر آپ پیدل مزدلفہ روانہ ہوں تو گرچہ ازدحام ہوتا ہے مگر پیدل کا راستہ بہت چوڑا اور عمدہ ہے آپ کافی عافیت محسوس کریں گے، بشرطیکہ آپ میں پیدل چلنے کی طاقت وقوت ہو، بہر حال جب آپ مزدلفہ کے حدود میں پہونچیں تو وہاں پہونچنے اور ٹھہرنے کے فورا بعد وہاں پر مغرب اور عشاء کی نماز ایک اذان دو اقامت کے ساتھ اکٹھی اور قصر کے ساتھ پڑھیں، سنت پڑھنا ثابت نہیں ہے البتہ وتر پڑھیں۔
اگر ممکن ہو تو نمازیں مسجد المشعرالحرام میں امام کی اقتداء میں پڑھیں ایسا شاید آپ کے لئے ممکن نہ ہو سکے۔
پھر کھانا مل سکے تو کھا کر پوری رات آرام کی خاطر نیند میں گذاریں تاکہ خوب سویر ے بیدار ہو کر فجر کی صلاۃ تاریکی میں پڑھیں، نماز سے فارغ ہو کرمشعر حرام کے پاس قبلہ رو کھڑے ہو کر دعا وذکر الٰہی میں منہمک رہیں یہاں تک صبح بالکل روشن ہو جائے،’’فإذا أفضتم من عرفات فاذکروااللہ عندا المشعر الحرام کذکرکم أبائکم أو أشد ذکراً واذکروہ کما ہداکم‘‘
پورا مزدلفہ جائے مبیت ووقوف ہے کہیں پر قبلہ اور دعا وتسبیح وتحمید اور ذکر میں گزاریں۔
سورج نکلنے سے پہلے ہی زبان سے تلبیہ وتکبیر کہتے ہوئے آپ منی کیطرف کوچ کریں۔
اہل عذر، کمزوراور اہل حاجت وغیرہ رات میں نصف سے زائد حصہ گزرنے کے بعد منی کیلئے کوچ کر سکتے ہیں ان کے لئے اس کی رخصت ہے۔
بلاوجہ وقت مسنون سے پہلے کوچ کرنا مناسب نہیں ہے اگر آپ وہاں سے پیدل منی آئیں تو آپ کے لئے زیادہ بہتر ہے مزدلفہ سے منی کی مسافت کچھ زیادہ دور نہیں ہے وادی محسرسے گزر ہو توآپ جلدی جلدی وہاں سے گذر جائیں وادی محسر کا فاصلہ کم ہے یہ وہ تنگ وادی ہے جہاں پر اصحاب الفیل ہلاک ہو ئے تھے۔
یہ دسویں ذی الحجہ کا دن ہے آپ کو اس دن چار کام کرنا ہے۔
پہلا کام:۔
آپ منی پہونچکرجمرۃ الدنیا یعنی وہ ٹیلہ جو مکہ کیطرف ہے اسے سات کنکری ماریں ہرکنکری مارتے ہوئے اللہ اکبر کہیں کنکری مزدلفہ ،منی کہیں سے بھی لی جاسکتی ہے، تقریبا چنے کے دانے کے برابر ہوں۔
جمرہ کو کنکری مارتے وقتمکہ کواپنے بائیں ہاتھ اورمنی کواپنے دائیں ہاتھ کیطرف اور جمرہ کو اپنے سامنے رکھیں۔
جمرۃ کو کنکری مارلیں، اس کے بعد لبیک کہنا بند کردیں، آپ کا حج تمتع ہے، قربانی آپ پر لازم ہے۔
دوسرا کام:۔ہدی قربانی کا جانور ذبح کرنا
اگر آپ نے اسلامی دیو لیپمنٹ بینک میں قربانی کی رقم جمع کراکے اس کو اپنا وکیل بنا چکے ہیں توگویا آپ کا دوسرا کام بھی پورا ہوگیا۔
اگر آپ بدست خود ہدی کاجانور ذبح کرنا چاہتے ہیں توآپ منحر میں جا کر اپنا جانور ذبح کریں، ویسے منی ومکہ پورا قربان گاہ ہے کہیں بھی قربانی کریں درست ہے، گوشت کھائیں اور فقراء ونادار کو کھلائیں۔
تیسرا کام:۔ حلق وتقصیر
قربانی کے بعد: اپنے سرکا بال منڈالیں، یا چھوٹا کر والیں، منڈوانا افضل ہے البتہ عورت اپنی انگلی کے پور کے مقدار میں چوٹی سے بال کاٹ لے گی۔
ان تین کاموں سے فراغت کے بعد آپ پر احرام کی ساری پابندی ختم ہے صرف آپ کی بیوی، اور بیوی کے لئے شوہر حلال نہیں ہے، اب آپ غسل کر لیں سلے کپڑے پہن لیں، خوشبو لگا لیں اسی کو تحلل اول کہتے ہیں۔
چوتھا کام:۔ طواف حج اور صفا مروہ کے درمیان سعی
اسی دن یعنی دسویں ذی الحجہ آپ مکہ جائیں اور حج کا طواف کریں اسے طواف افاضہ کہا جاتا ہے، طواف کا وہی طریقہ ہے، جو بتلایا جا چکا ہے، لیکن اس میں نہ آپ کندھا کھلا رکھیں نہ ہی رمل کریں، آپ نے حج تمتع کیا ہے اس لئے طواف وصلاۃ مقام ابراہیم سے فارغ ہو کر زمزم خوب پئیں اور سر پر بہائیں ، زمزم پینے کے بعد۔زمزم کا پانی بہت مبارک ہے ’’زمزم لاشرب لہ‘‘ (الحدیث)
اور صفاومروہ کے درمیان سعی کریں۔پہلے جسکا طریقہ لکھا جا چکا ہے، اب طواف وسعی کے بعدآپ پر ساری پابندیاں احرام کی ختم ہوگئیں حتی بیوی بھی حلال ہو چکی ہے اسی کو تحلل ثانی کہا جاتا ہے۔
نوٹ:۔آپ تمام مشاعر مقدسہ میں، منی میں بالخصوص جمرات کے پاس، قربان گاہ میں ، مکہ کے اندر طواف بیت اللہ کرنے اور صفا ومروہ کے مابین سعی کرنے کے وقت آپ بہت بھیڑ کا سامنا کریں گے۔ لیکن آپ بھیڑ سے گھبرائیں نہیں بلکہ صبروضبط کو مظاہرہ کریں اپنے نفس پر قابو رکھیں اپنا شوق عبادت جواں رکھیں آپ حج کی زندگی میں ایک بار کی فرضیت کی علت پر غور کریں، حج ایک تعب ومشقت پر مشتمل عبادت ہے۔
اس وقت وسائل جدیدہ کی روشنی میں گرچہ آسانیاں بظاہر بہت ہیں، سعودی حکومت نے وہاں حرمین شریفین اور اس کے انتظام وانصرام پر اتنا کچھ توجہ صرف کر رکھا ہے اور اس کے لئے زر کثیر خرچ کر رکھا ہے جسکی تظیر تاریخ عالم اور تاریخ اسلام میں مل ہی نہیں سکتی ہے۔یشری طاقت کی آخری حد تک سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور روز بروز اس سہولت کو مزید بہتر بنانے کا سلسلہ جاری ہے اللہ تعالیٰ انھیں اجر عظیم عطا فرمائے ۔آمین۔
اے عازم حج! دسویں ذی الحجہ کے چاروں کام کی اصل ترتیب یہ ہے:
(۱)جمرۃ الدیناکو کنکری مارنا(۲)ہدی کو ذبح کرنا(۳) بال منڈوانا یا ترشوانا (۴) طواف افاضہ اور صفا ومرہ کے درمیان سعی کرنا۔ اس ترتیب کو ملحوظ رکھنا بہتر ہے۔ لیکن اگران کاموں میں تقدیم وتاخیر ہو جائے تو حرج نہیں ہے۔
بہت سارے حجاج خواہ مخواہ کیلئے طواف افاضہ اور سعی بین الصفا والمروہ کوبہت زیادہ مؤخر کرتے ہیں، کوشش اس بات کی کرو ہر کام اپنے وقت پر انجام دو اس میں سنت کی اتباع اور سراپا خیر ہے۔
طواف وسعی سے فارغ ہو کر منی میں اپنے خیمہ میں آجائیں اور رات وہیں گزاریں پھر دن میں زوال کے بعد منی میں موجودہ تینوں جمروں کو کنکری ماریں اپنے ہاتھ میں کوئی سامان نہ رکھیں،سرکاری تعلیمات وہدایات کا خیال رکھیں ان دنوں رمی جمار کیلئے بہت جامع اور مفید سسٹم تیار کیا گیا ہے اب بھیڑ کے بے قابو ہونے کا چانس نہیں ہے۔ان شاء اللہ
پہلے آپ جمرہ اولی جو منی کی جانب مسجد خیف کے قریب ہے کو اللہ اکبرکہتے ہوئے سات کنکری ماریں، ساتوں کنکریاں الگ الگ ماریں کنکری مارنے کے بعد دائیں جانب تھوڑا آگے ہو کر قبلہ رو کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کریں۔
پھر حجرہ وسطی کے پاس آئیں اس کو بھی سات کنکری ماریں ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہیں، پھر بائیں طرف آگے بڑھکر قبلہ رو کھڑے ہو ، ہاتھ اٹھا کر دعا کریں۔
پھر آپ حجرہ عقبہ کے پہونچکر کعبہ کو بائیں اور منی کو دائیں کرکے اسے سات کنکری ماریں ہر کنکری پر اللہ اکبر کہیں اور کنکری مار کر سیدھے واپس ہوجائیں، وہاں پر دعا نہیں کرنا ہے۔
بارہویں شب بھی منی میں گزاریں پھر دن میں تین جمرات کو زوال کے بعد اسی طرح سے کنکری ماریں جس طرح گیارہویں کو ماری تھی۔
بارہویں ذی الحجہ کو کنکری مار کر آپ منی سے کوچ کر سکتے ہیں اور مکہ میں اپنی قیام گاہ جا سکتے ہیں اور یوں آپ کے حج اعمال پو رے ہو چکے ہیں لیکن یاد رہے کہ آپ دن غروب ہونے سے پہلے منی چھوڑدیں۔
۱۳ذی الحجہ کی شب بھی منی میں ٹھہریں اور دن میں زوال کے بعد سابقہ بیان کردہ طریقہ کے مطابق تینوں جمرات کو کنکری ماریں یہ زیادہ بہتر ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:(واذکروااللہ فی أیام معدودات فمن تعجل فی یومین فلا إثم علیہ ومن تأخرفلا إثم علیہ لمن اتقیٰ) (بقرۃ:۲۰۳)۔
معذور شخص رمی کیلئے اپنا نائب مقرر کر سکتا ہے وہ اپنی کنکری مارنے کے بعد معذور شخص کی جانب سے کنکری مار سکتا ہے، قیام منی کے دوران صلوات فریضہ مسجد خیف اداکریں تو بہتر ہے ، منی سے آکرآپ اب مکہ میں مقیم ہیں، آپ اس کی حرمت کا پورا لحاظ رکھیں۔ اپنے قیمتی اوقات کی قدر کریں، زیادہ وقت حرم کے اندر عبادات مشروعہ میں گذاریں۔
آپ کو اپنی واپسی فلائٹ کا دن اور وقت یاد ہی رہتا ہے اور آپ کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے، آپ مکہ سے نکلنے سے پہلے حرم آئیں اور کعبہ کا طواف ’’طواف وداع‘‘ کریں دو رکعت سنت طواف ادا کریں اس طواف میں رمل واضطباع نہیں ہے۔
اور مسجد حرام سے ’’اللہم انی اسئلک من فضلک ‘‘ پڑھ کر باہر نکلیں، ہاں ایک بات یاد رہے کہ اس دن روانگی کے وقت اگر عورت حیض یانفاس کی حالت میں ہے تو اس کیلئے طواف وداع‘‘ کی رخصت ہے، وہ بغیر طواف وداع کئے واپس جا سکتی ہے، آپ زمزم کا پانی لائیں اس کا حکومتی نظم ہے، آپ قیام گاہ پر پہونچکر سامان بس میں ڈالیں، بس پر سوار ہو کر آپ ایر پورٹ پہونچیں گے، ایر پورٹ پر آپ کوکاروائی وغیرہ کیلئے لمبا انتظار کرنا ہوگا، وہ انتظار اذیت ناک ہو سکتا ہے، آپ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں فسوق وجدال سے اپنا حج ملوث نہ کریں، سعودی حکومت اور دیگر اہل کاروں کو دعا دیں۔اپنے لئے دعا کریں تمام اہل اسلام کے لئے دعا کریں، ذکر الٰہی سے زبان تر رکھیں، اپنے حج کی حفاظت کریں تاکہ حج نیکیوں سے معمور ہو جائے اور آپ کی حیثیت اس طفل مادر کی ہو جائے جو ابھی شکم مادر سے تولدہوا ہے۔
آپ وہاں سے روانہ ہوکراپنے ایر پورٹ پر پہونچیں گے، آپ کے اقرباء واحباب بہر استقبال موجود ہوں گے، پھر آپ اپنے وطن مالوف گھر پہونچیں گے، سفر کے آداب اور اسلامی اخلاق کا خیال رکھیں، طاعت وعبادت پر مداومت اختیار کریں، اللہ تعالیٰ جملہ حجاج کو امن وعافیت عطا کرے اور ان کی عبادتوں کو قبول فرمائے ۔آمین۔
حج تمتع کا آسان طریقہ (برائے حجاج بر صغیر)
حج اسلام کا ایک رکن ہے مستطیع مسلمان۔مردہو یا عورت ۔پر حج زندگی میں ایک بار فرض ہے۔فی زماننا ہذا تمام آفاقی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہر سال فریضہ حج ادا کرنے کے لئے اور بیت اللہ کی زیارت کے لئے جوق در جوق روانہ ہوتی ہے۔ ’’وأذن فی الناس بالحج ےأتوک رجالا وعلی کل ضامرےأتین من کل فج عمیق‘‘کا روح پرور منظر نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔
اسلام میں ہر عبادت کا ایک طریقہ ہے جو کتاب وسنت کی روشنی سے ثابت ہے نبی ﷺ نے تمام طریقہ عبادت کو اپنے قول وعمل کی روشنی میں سکھایا ہے۔
حج جیسی عظیم عبادت کا طریقہ بھی آپ نے سکھا یا اور سیکھنے پر زور دیا، آپ نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر حج ادا کرتے ہوئے امت کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’خذ واعنی مناسککم‘‘ مجھ سے اپنے حج کے مناسک سیکھ لو‘‘ اگر کسی عبادت میں اتباع نبی ﷺ کا لحاظ نہ رکھا جائے آپ کے بتائے اور سکھائے ہوئے طریقہ کا خیال نہ کیا جائے تو وہ عبادت عنداللہ مقبول نہیں ہوتی ہے۔
لہذا عازمین حج بیت اللہ کیلئے طریقہ حج کا سیکھنا انتہائی ضروری اور اہم ہے۔
بر صغیر ہندوپاک نیپال وغیرہ سے ایک بڑی تعداد ہر سال حج بیت اللہ کے لئے روانہ ہوتی ہے سچی بات یہ ہے کہ ان کی بڑی اکثریت کو حج کا صحیح طریقہ معلوم نہیں ہوتا ہے وہ اسطرف اپنی توجہ بھی مبذول نہیں کرتے، حج پر جانے کی منظوری، سفر کی تیاری،زادراہ کا انتظام، دعوت کھانے کا لمبا سلسلہ، گھر سے روانہ ہونے والے دن کی دھوم دھام، رخصت کرنے والوں کی ایک بڑی بھیڑ، اور اہل بدعت کے یہاں پھول مالاؤں اور نعت وقوالیوں موسیقیوں کا اہتمام وغیرہ سب کچھ ہوتا ہے تمام امور کی طرف توجہ رہتی ہے۔
مگر عازم مکہ عمرہ وحج کے مسنون طریقوں کو جاننے اور ان کو سیکھنے پر یا تو کچھ بھی توجہ نہیں دیتا یا صرف حج تربیتی کیمپ تک رسائی کو ہی کافی سمجھ لیتا ہے یوں طریقہ حج کی جانکاری کے بغیر ہی لاکھوں روپئے کی لاگت سے اس عبادت کے لئے سفر جاری ہوتا ہے اور مکہ مکرمہ پہونچکرعمرہ اور ایام حج کی آمد پرمشاعر حج میں اس فریضہ کی ادائیگی کا وقت آتا ہے سبھی حجاج مناسک حج ادا کرتے ہیں۔
لیکن بسا اوقات بہت سے حجاج ادائیگی حج میں بھاری بھرکم غلطیاں کرتے ہیں کچھ لوگ ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں جن سے ان کا حج ہی پورا نہیں ہوتا کچھ لوگ ایسی غلطی کرتے ہیں جنکی وجہ سے ان کا حج فاسد ہوجاتا ہے کچھ ایسی غلطیاں بکثرت کرتے رہتے جنکی بنا پر ان حجاج پر فدیہ عائد ہوتا ہے اور انھیں اس کی پرواہ بھی نہیں ہوتی ہے۔
ایک بات یہ بھی ازحد افسوس ناک ہے کہ برصغیر کے حجاج کو بالکل پروا نہیں ہوتی ہے کہ ان سے کیا غلطی ہو رہی ہے؟ اس غلطی کا کیا حکم ہے اس غلطی کا کیا کفارہ ہے؟ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بہت سے عازمین یہ سمجھتے ہیں کہ مکہ تک پہونچ گیا بس حج پورا ہو گیا۔ یہ مشاہدہ کی بات ہے کہ بہت سے حجاج مثلا’’لیالی منی‘‘ منی کے علاوہ جگہ پر گذار دیتے ہیں جبکہعلی الأقل ’’مبیت منی‘‘ یعنی ۱۱۔۱۲ ذی الحجۃ کی شب منی کی وادی میں گذارنا واجب ہے۔
میں نے اپنے مضمون میں بہت سی تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے،صرف حج تمتع کا طریقہ تحریر کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ آج اس موجودہ زمانہ میں تمام آفاقی عازمین ’’حج تمتع‘‘ ہی کرتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے اگرچہ خود ’’حج قران‘‘کیا تھا۔لیکن اپنی اس حسین خواہش کا اظہار کیا تھا: کہ اگرمجھے وہ بات پہلے معلوم ہوجاتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں’ھدی‘‘ کے جانور اپنے ساتھ نہیں لاتا۔
حالات نے ثابت کیا کہ واقعی حج تمتع میں بہتری ہے کہ موجودہ زمانہ میں مثلاً بر صغیر سے ہدی کا جانور لیکر جانا اور یوں حج قران کرنا کسقدر مشکل ودشواری کاباعث بن سکتا ہے، اس لئے بغیر احرام ونسیکہ کی کل اقسام، ان کے متعلقہ تفصیلی احکام کا تذکرہ چھیڑے۔ صرف ’’حج تمتع‘‘ کا طریقہ تحریر کر رہا ہوں۔ اور گھرسے گھرتک واپسی کا ذکر کر رہا ہوں شاید اللہ کے کچھ بندوں کو فائدہ مل جائے اور مجھے بھی اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب حاصل ہو جائے۔
عازم حج! آپ کے سفر حج پر جانے کی تمام کاروائی پوری ہو گئی، آپ کی فلائٹ کی تاریخ مقرر ہو چکی ہے، آپ کو گھر سے فلائٹ کی تاریخ سے دو دن پہلے اپنے گھر سے اس سفر اطاعت پربرائے حج نکلنا ہے۔
محترم عازم حج!(خواہ مرد ہو یا عورت) آپ گھر سے نکلتے ہوئے داہنا پاؤں پہلے باہر رکھو اور گھر سے باہر نکلنے کی یہ دعا پڑھو :’’بسم اللہ توکلت علی اللہ ولا حول ولا قوۃ إلا باللہ‘‘ رخصت کرنے والے عازمین حج کو وداع مسافر کا مسنون طریقہ اپنائے ہوئے ’’أستودعکم اللہ دینکم وخواتیم أعمالکم‘‘ زبان سے ادا کریں۔
اس وقت جس سواری پر سوار ہوں بسم اللہ کہتے ہوئے دایاں پاؤں پہلے رکھیں سواری پر،بیٹھ جائیں سواری چل پڑے تو دعاء سفر پڑھیں’’اللہ اکبر!اللہ اکبر!اللہ اکبر۔’’سبحان الذی سخرلنا ہذا وماکنا لہ مقرنین، وإنا إلی ربنالمنقلبون،اللہم إنا نسألک فی سفرنا ہذا البروالتقوی ومن العمل ماترضی۔ اللہم ہون علینا سفرنا ہذا واطو عنا بعدہ، اللہم أنت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الأھل، اللہم إنی أعوذبک من وعثاء السفر وکآبۃ المنظروسوء المنقلب فی المال والأہل والولد (رواہ مسلم) آپ اپنی منتخب کی ہوئی سواری سے اس شہر میں پہونچ گئے جس کے ہوائی اڈہ سے آپ کے جہاز کو اڑنا ہے، وہاں آپ ضروری کاروائی سے فارغ ہوں ، سفر میں نماز کا پورا خیال رکھیں چار رکعت والی نمازوں کو قصر کے ساتھ اداکریں، آپ کے فلائٹ کا وقت آگیا تین چار گھنٹے پہلے سے ہی آپ کے پرواز کی تمام ضروری کاروائی شروع ہو جائیگی، آپ کو لائن میں کھڑے ہو کر انتظار کرنا پڑے گا،صبروتحمل سے کام لیں، آپ پھر لمبے سفر پر روانہ ہونے والے ہیں جہاز کے اندرقدم رکھیں، اسلامی آداب کا خیال رکھیں، جہاز اڑنے لگے تو آپ مذکورہ بالادعائے سفر پڑھیں۔
اگر آپ کو پہلے مدینہ منورہ پہونچ کر مسجد نبوی کی زیارت کرنی ہے تو آپ اپنے معمول کے لباس میں رہیں۔ مدینہ ایر پورٹ پہونچ چکے ہیں، جہاز کے باہر آکر آپ کو باہر نکلنے کی ساری کاروائی سے گذرنا ہوگا، اپنے لگیج والا سامان لینے کے لئے انتظار کرنا ہوگا، تمام کاروائیوں کی تکمیل وانتظار میں لمبا وقت لگے گا، صبروتحمل برقرار رکھیں، حکام وافسران کو برا بھلا نہ کہیں، آپ بذریعہ بس اپنے مخصوص رہائش گاہ پہونچیں گے، حاجات سے فارغ ہو لیں، کھانے پینے سے فراغت حاصل کر لیں اگر نماز کا وقت ہے تو پھر نماز کے لئے مسجد نبوی کیطرف نکل جائیں، مسجد نبوی میں عبادت کی خاطر کی آپ نے مدینہ کا سفر کیا ہے، جانکار ساتھی آپ کے لئے مفید ہو سکتے ہیں، مدینہ منورہ میں رہ کر آپ کیا کریں؟بغور پڑھیں:
اے زائر مسجد نبوی: آپ اپنی مدت قیام مدینہ طیبہ میں مسجد نبوی میں فریضہ صلوات کی باجماعت پابندی کریں، مسجد نبوی میں پہلی بار داخل ہونے پر تحےۃ المسجد پڑھیں داخلہ مسجد کی دعا پڑھیں، رواتب سنن مسجد میں پڑھیں یا اپنے مستقرپر، مسجد میں بقدر توفیق عام نوافل کا اہتمام کریں، تلاوت قرآن، دعا وذکر میں مشغول زندگی گذاریں، اول بار پہونچے ہیں، یا کافی دن کے بعد پہونچے ہیں نبی ﷺ اور آپ کے صاحبین ابو بکر وعمررضی اللہ عنہما کی قبور کی زیارت کریں اور نبی ﷺ پر صلاۃ وسلام کے مسنون صیغے پڑھیں، بدعی عمل اور شرکیہ امور سے قطعی اجتناب کریں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ مدینہ طیبہ حرم ہے حرم کی حرمت کا مکمل لحاظ رہے۔
آپ مدینۃالنبیﷺمیں آئے ہیں، یہاں کی قبرستان بقیع کی زیارت کریں موت کویاد کریں، زیارت مقابر کی دعا پڑھیں: ’’السلام علیکم دار قوم مؤمنین ، وإنا إن شاء اللہ بکم لا حقون نسأل اللہ لناولکم العافےۃ۔
قیام مدینہ کے دوران مقبرۂ شہداء أحد کی زیارت کر لیں وہاں بھی زیارت قبور کی دعا پڑھیں، اپنی اور ان شہداء کی مغفرت اور رفع درجات کی دعا کریں، عورتیں زیارت قبور سے احتراز کریں، قیام مدینہ کے دوران حسب توفیق سنت کے مطابق حصول اجروثواب کیلئے مسجد قبا جاکر وہاں نفل صلاۃ ادا کریں، اگر آپ اپنی قیام گاہ سے با وضوہو کر وہاں پہونچے اور دورکعت نماز ادا کی تو یہ عمل ایک عمرہ کے برابر ہے،جتنے دن مدینہ میں قیام کریں مسجد نبوی میں باجماعت نماز کی کوشش کریں وہاں پر نمازوں کی کسی گنتی کا اہتمام خلاف شرع بات ہے۔ زیارت مسجد نبوی کو عمرہ وحج کا حصہ نہ سمجھیں پھرمقررہ ایام پورا ہونے کے بعد آپ ذوالحلیفہ(اہل مدینہ کا میقات) سے عمرہ کی نیت سے احرام باندھ کر مکہ میں بیت اللہ کا رخ کریں گے اور بس کے ذریعہ آپ مکہ میں اپنی مخصوص قیام گاہ پر پہونچیں گے اور اگر آپ کی فلائٹ کا رخ جدہ کی طرف ہے ،توآپ اپنے ایر پورٹ پر جہاز میں سوار ہونے سے قبل غسل فرمالیں اور خوشبو استعمال کر لیں اور بہتر یہی ہے کہ احرام کا لباس پہن لیں۔البتہ ابھی آپ احرام یعنی عمرہ کرنے کی نیت نہ کریں آپ کا جہاز اڑے گا اور جب میقات کا محاذاہ یعنی اسکی سیدھائی آئے گی تو جہاز میں احرام کی نیت کیلئے اعلان ہوگا پھر آپ دل میں عمرہ کی نیت کر لیں،’’ اللہم لبیک عمرۃ‘‘ کہہ کر تلبیہ کے کلمات زبان سے بآواز کہتے رہیں، عورت چونکہ احرام کی حالت اپنے عام لباس میں رہے گی، کوئی مخصوص شکل ورنگ اس کے احرام کا نہیں ہے تلبیہ وہ بھی پکارے گی۔’’لبیک اللہم لبیک لبیک لا شریک لک لبیک إن الحمد والنعمۃلک والملک لا شریک لک‘‘ احرام کی حالت میں آپ پر کچھ پابندیاں ہیں آپ اس کا بھرپور خیال رکھیں، ان سے اجتناب کریں،ممنوعات یہ ہیں:
۱۔۔۔ مرد اور عورت دونوں ہی کے لئے ممنوع امور یہ ہیں:
۱. جماع یعنی میاں بیوی کے درمیان ہمبستری۔
۲. فسوق۔رفث اورجدال۔ ۳. بال منڈانا اور ترشوانا۔
۴. ناخن تراشنا۔ ۵. بری شکار کرنا
۶. بری شکار کا کھانا جو اس کے لئے یا اس کے اشارے وتعاون سے کیا گیا ہو۔ ۷. خوشبو استعمال کرنا۔
۸. زعفران اور ورس میں رنگا کپڑا پہننا۔
۹. نکاح کرنا،کرانا، پیغام نکاح دینا۔
۲.مرد کے لئے ممنوع امور یہ ہیں:
۱.ٹوپی،عمامہ اور رومال وغیرہ سے سر ڈھانپنا۔
۲.سلے ہوئے کپڑے پہننا۔
۳. ٹخنے ڈھانکنے والے جوتے اور موزے کاپہننا۔
۳. صرف عورت کے لئے ممنوع امور یہ ہیں:
۱. چہرہ پر نقاب ڈالنا ۲. دستانہ پہننا
آپ جدہ کے بہت بڑے ہوائی اڈہ پر پہونچیں گے، اےئر پورٹ پر پوری کاروائی وقت طلب اور دقت سے بھر پور معاملہ ہے، آپ اکتائیں گے، مگر صبروسکون برقرار رکھیں۔
آپ باہر نکل کر بس میں بیٹھیں گے پھر کاروائی در کاروائی کے مراحل طے کرتی ہوئی آپ کی بس مکہ کیطرف روانہ ہوگی اور آپ مکہ میں اپنی مخصوص قیام گاہ پر پہونچیں گے، اپنا سامان اپنے کمرے میں پہونچاےئے، ضروریات سے فارغ ہو جاےئے، احرام کی پابندی کا ہر دم دھیان رہے آپ وضو فرمالیں اور جانکار شخص کی ہمراہی میں مسجد حرام کیطرف جائیں زبان پر تلبیہ جاری رہے، جب کعبہ پر نظر پڑے تب آپ لبیک کہنا بند کردیں آپ عمرہ کا طواف بیت اللہ کریں طواف کے لئے با وضو رہنا ضروری ہے مرد کو اپنی چادر کا اضطباع کر لینا، یعنی داہناکندھا کھلا رکھنا چاہئے۔
آپ اپنے طواف کا آغاز کعبہ کے اس کونے یا اسکی سیدھائی سے شروع کریں جس کونے میں حجر اسود نصب ہے۔
حج کے دنوں میں بھیڑ بہت ہوگی طواف کا آغاز سنت کے مطابق یوں ہے کہ حجر اسود کو چوم کر یا چھوکر یا اسکی طرف اشارہ کرکے اللہ اکبر کہکر اس کا آغاز کرنا چاہئے، آپ چومنے کی کوشش نہ کرو، چھونے کی جدوجہد بھی نامناسب ہے اس لئے بغیر دھکم دھکا کئے تقبیل واستلام یعنی بوسہ دینا اور چھوناان دنوں نا ممکن ہے، آپ اشارہ پر اکتفا کرو کعبہ کو بائیں طرف رکھتے ہوئے آپ اس کے گرد طواف شروع کریں۔
حطیم کے باہر سے گذرئے کیونکہ وہ کعبہ کا حصہ ہے اور جب رکن یمانی پر پہونچیں تو اس کا استلام کریں، اس کو چومنا درست نہیں ہے ،اگر چھو نہیں سکتے تو اشارہ بھی نہ کیجئے، وہاں سے رکن حجر اسود کے درمیان چلتے ہوئے آپ ’’ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار‘‘پڑھیں اس کے علاوہ طواف اور اس کے ہرچکرکی کوئی مخصوص دعا نہیں ہے آپ جب حجر اسود تکپہونچیں گے اب آپ کا ایک طواف پورا ہو گیا پہلے تین چکروں میں مرد لوگ چھوٹے قدم اٹھائیں، کندھا اچکاتے ہوئے چلیں، اسی کو رمل کہتے ہیں جو طواف قدوم کی سنت ہے،البتہ عورت معمول کے مطابق چلے گی، کل سات طواف ہونا چاہئے، سات پورا ہوجانے کے بعد مقام ابراہیم پر کعبہ کیطرف رخ کرکے آپ طواف کی دو رکعت سنت پڑھیں، پورے صحن کعبہ میں کہیں بھی آپ یہ سنت پڑھ لیں، پہلی رکعت میں(قل یا یہا الکافرون) اور دوسری رکعت میں(قل ہو اللہ احد) پڑھنا مسنون ہے۔
طواف کے بعد صفا مروہ کی سعی کرنا ہے ، اس کا طریقہ یہ ہیکہ آپ حجر اسود چھوکر اگر میسر ہو، ورنہ بغیر چھوئے ہی صفا نامی پہاڑی جسکی جڑ ابھی باقی رکھی گئی ہے پر پہونچیں، وہاں پہاڑی پر قبلہ رو ہو جائیں اور( إن الصفا والمروۃ من شعائراللہ فمن حج البیت أواعتمر فلا جناح علیہ أن یطوف بہما ومن تطوع خیر فإن اللہ شاکر علیم) پڑھیں پھر ’’نبدأبما بدأاللہ بہ‘‘ کہہ لیں پھر ’’اللہ أکبر!اللہ أکبر! اللہ أکبر!لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شےئی قدیر، لا إلہ اللہ وحدہ لا شریک لہ أنجز وحدہ ونصر عبدہ وہزم الأحزاب وحدہ ‘‘
نیزدیگر مسنون وماثور دعائیں پڑھیں، دعا واذکار کو تین بار دہرانا مسنون ہے، اب آپ مروہ کیطرف روانہ ہوں، ان دنوں جب آپ پہلی سبز لائٹ اور نشان پر پہونچیں تو اپنی چال تیز کر دیں یہاں تک دوسری سبز لائٹ اور نشان آجائے، پھرمعمول کی رفتار سے چلتے رہیں، عورت طبعی چال ہی چلے گی، آپ مروہ پر پہونچیں گے صفا مروہ کا ایک چکر ہو گیا دوران سعی آپ ہر مسنون دعا اور تلاوت آیات وذکر میں مصروف رہیں آپ مروہ پر وہی کچھ کریں جو صفا پر کیا تھا صفا کی جانب چلیں دونوں سبز نشانوں اور روشنیوں کے درمیان ذرا تیز چال چلیں صفا پہونچیں یہ دوسرا چکر پورا ہوا، اس طرح سات چکر پورا کریں ساتواں چکرمروہ پر ختم ہوگا یہ قابل ذکر بات ہے کہ طواف کعبہ اور سعی بین الصفا والمروہ کے وقت بہت ازدحام (بھیڑ) کا سابقہ پڑے گا بہت سنجیدگی برتیں صبرو ضبط کا بندھن ٹوٹنے نہ پائے کہ آپ کسی کو زبان یا ہاتھ سے کوئی تکلیف پہونچائیں آپ حرم اورمشاعرمقدسہ میں ہیں حرمت حرم اور مشاعر کی تعظیم کا خیال ہمیشہ رہے، سعی مکمل ہونے کے بعد آپ اپنے سرکے بالوں کو منڈوالیں، یا ترشوالیں البتہ عورت اپنی چوٹی سے انگلی کے ایک پور کی مقدار میں بال کٹوالے، آپ کا عمرہ پورا ہوگیا، احرام کی پابندی ختم ہو گئی مرد احرام کا تہہ بندوچادر اتار کر سلے کپڑے پہن لیں، اگر آپ نے پہلے مسجد نبوی کی زیارت کی ہے تو آپ وہاں سے عمرہ کے لئے روانہ ہوں گے آپ وہاں سے بس میں روانہ ہوں گے میقات’’آبار علی‘‘ یعنی ذوالحلیفہ پہونچیں گے وہاں بس رکے گی تاکہ آپ مسجد المیقات میں غسل اور دیگر حاجات سے فارغ ہو سکیں اور وہاں احرام کا لباس پہن لیں نیت عمرہ سے پہلے خوشبو استعمال کر لیں احرام کے کپڑے میں خوشبونہ لگائیں، آپ وہیں عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ کے کلمات پڑھنا شروع کردیں، احرام کی پابندی کا خیال رکھیں۔
یہ سفر تقریبا پانچ گھنٹہ میں پورا ہوگا، آپ مکہ میں اپنی رہائش گاہ پر پہونچا دےئے جائیں گے، وہاں اپنا سامان کمرے میں پہونچالیں ضروریات سے فارغ ہو کر باوضو ہو لیں اور کسی جانکار کے ہمراہ عمرہ کے مناسک ادا کرنے کیلئے مسجد حرام جائیں،عمرہ کی ادائیگی کی تفصیل بتائی جا چکی ہے۔
جب آپ کا عمرہ پورا ہو گیا، آپ پر احرام کی ساری پابندیاں ختم ہو گئیں اب آپ ۸؍ذی الحجہ کی صبح تک مکہ مکرمہ میں مقیم رہیں گے، قیام مکہ کے زمانے میں آپ اپنی فریضہ صلاۃ باجماعت مسجد حرام میں اد ا کریں مسجد حرام کی ایک نماز دوسری مساجد میں ایک لاکھ نماز کے برابر ہے، کثرت سے نفلی طواف کعبہ کریں یاد رہے کہ مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت صلاۃ طواف کا حصہ ہے، مسجد حرام میں ذکرودعا اور تلاوت قرآن کریم کا خوب اہتمام کریں حرم کی حرمت اور اس کے مخصوص احکام کا خیال رکھیں، طواف اور صلاۃ کے لئے اندر جانے باہر نکلنے غرضیکہ ہر مقام پر آپ کو بھیڑ کا سامنا کر نا ہوگا۔
اگر آپ کی رہائش گاہ اتنے فاصلہ پر ہے کہ بس سے آمدورفت کا انتظام ہے تو بس پر سواری کرنے بالخصوص واپسی میں کافی زحمت پیش آتی ہے آپ صلاۃ فجر کے لئے آئیں تو صلاۃ طواف اور دیگر اور ذکر اذکارکے بعد واپس رہائش گاہ پر جائیں، کھانا پکا کر کھانے کے بعد قبل ازنماز ظہر حرم میں آجائیں۔ ظہر،عصر،مغرب اور عشاء کے بعد واپس جائیں، یہ بہت افضل ہے۔
مکہ کے قبرستانوں کی زیارت مسنون طریقے پر کریں اہل قبور کیلئے دعائیں کریں اور خود عبرت حاصل کریں۔
اے عازمین حج! اب آپ کے حج کاوقت آنے والا ہے، آٹھ ذی الحجہ کی صلاۃ ظہر سے قبل آپ کو حج کی نیت کرکے اپنی رہائش گاہ سے احرام کے کپڑے پہن کر ’’منی‘‘ پہونچنا ہے آپ تلبیہ کے کلمات پڑھتے ہوئے منی کے لئے روانہ ہوں اور برابر تلبیہ پکارتے رہیں، وہاں آپ خیموں میں پہونچائے جائیں گے، آپ کو جن امور کی ہدایات دی گئی ہیں ان کا احترام کریں اور پابندی کریں اسی میں آپ اور سبھی کی سلامتی مضمر ہے۔
صلاۃظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر منی میں پڑھیں، بہتر یہ ہے آپ مسجد خیف میں امام کی اقتداء میں نمازیں ادا کریں، امام اور مقتدی وہاں پرقصر کے ساتھ نماز ادا کریں گے۔اگر آپ مسجد کے علاوہ کسی بھی جگہ نمازیں ادا کرتے ہیں تب بھی نماز قصر کے ساتھ پڑھیں، سنت نبوی یہی ہے ورنہ آپ بر صغیر کے اکثر مسلمانوں کو اس سنت کی خلاف ورزی کرتے پائیں گے۔ اللہ تعالیٰ سب کو ہدایت دے اور سنت پر عمل کی توفیق دے۔
نوویں ذی الحجہ کی صبح حج کے سب سے بڑے رکن کی ادائیگی یعنی عرفات میں وقوف کے لئے سورج طلوع ہونے کے بعد وادی عرفہ کی طرف کوچ کرنا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:’’الحج عرفۃ‘‘ حج کا دوسرا نام عرفہ ہے یعنی حج کا سب سے اہم رکن وقوف عرفات ہے۔
ویسے انتظامیہ بھیڑ کے پیش نظر سورج طلوع ہونے کا انتظار نہیں کرتی بلکہ رات ہی سے منی سے عرفہ لے جانے کا آغاز کر دیتی ہے یہ سفر بس کے ذریعہ ہوتا ہے بس بہت آہستہ چلتی ہے۔
ایک مشورہ:۔اگر آپ توانا وتندرست ہیں اور آپ کے رفقاء بھی پیدل چلنے کی طاقت رکھتے ہیں تو بہتر یہ ہے آپ منی سے عرفہ اور وہاں سے واپسی کا سفر پیدل کریں، بس کے ذریعہ سفر کے مقابلہ پیدل میں کچھ زیادہ ہی راحت محسوس کریں گے بالخصوص واپسی کی تاخیر وپریشانی سے محفوظ رہیں گے، واضح رہے کہ منی اور عرفہ کی درمیانی مسافت دس گیارہ کلو میٹر ہے اور دو گھنٹہ میں منیٰ سے عرنہ پہونچیں گے اوربھیڑ کی بنا پرتقریباًتین گھنٹہ میں عرفہ سے مزدلفہ پہونچ جائیں گے۔
آپ پیدل یا بذریعہ بس وغیرہ عرفات کے میدان میں بنے خیموں میں پہونچیں گے وہاں پر آپ اس بات کا خیال رکھیں گے کہ وادی عرفہ میں نہ وقوف کریں ظہر کے قبل ہی پہونچیں، وہاں بہتر یہ ہے کہ مسجد نمرہ میں امیرالحجاج کی امامت میں ظہروعصر کی نماز اکٹھی قصر کے ساتھ ایک اذان اور دو اقامت سے ادا کریں اور امام کا خطبہ سنیں،اگر آپ اپنے خیمہ یا کسی جگہ پر نماز پڑھیں تب بھی ظہر وعصر جمع اور قصرکے ساتھ اداکریں، نماز سے فراغت کے بعد کا وقت ہی وقوف عرفہ کا وقت ہے جو غروب آفتاب تک پھیلا ہوا ہے آپ اس وقت عرفہ میں کسی بھی جگہ قبلہ رو ہو کر ذکر ودعا اور آہ وزاری نیز توبہ واستغفارمیں مصروف رہیں یہ ایک عظیم دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ناز کرتا ہے۔
اس روز سب سے بہترین ذکر جو نبی ﷺ اور دیگر سابق انبیاء نے زبان سے ادا کی ہے وہ ’’لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شئی قدیر‘‘ہے تلبیہ کے کلمات بھی پکارتے رہیں جبل رحمت پر چڑھنے کی کوشش نہ کریں اگر ممکن ہو تو اس کے قریب وقوف کریں۔
اس دن روزہ نہ رکھیں، عرفات میں ٹھہر کر ذکرودعاتوبہ واستغفار میں پورا دن گذار یں یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے سورج ڈوبنے سے پہلے وہاں سے باہر نہ نکلیں۔
اب جب سورج ڈوب جائے تب وہاں سے بغیر نماز مغرب پڑھے مزدلفہ کے لئے کوچ کریں بذریعہ بس لوٹنے میں بڑی بھیڑ ہونے کی وجہ سے بسیں بڑی سست رفتاری سے چلتی ہیں، اگر آپ پیدل مزدلفہ روانہ ہوں تو گرچہ ازدحام ہوتا ہے مگر پیدل کا راستہ بہت چوڑا اور عمدہ ہے آپ کافی عافیت محسوس کریں گے، بشرطیکہ آپ میں پیدل چلنے کی طاقت وقوت ہو، بہر حال جب آپ مزدلفہ کے حدود میں پہونچیں تو وہاں پہونچنے اور ٹھہرنے کے فورا بعد وہاں پر مغرب اور عشاء کی نماز ایک اذان دو اقامت کے ساتھ اکٹھی اور قصر کے ساتھ پڑھیں، سنت پڑھنا ثابت نہیں ہے البتہ وتر پڑھیں۔
اگر ممکن ہو تو نمازیں مسجد المشعرالحرام میں امام کی اقتداء میں پڑھیں ایسا شاید آپ کے لئے ممکن نہ ہو سکے۔
پھر کھانا مل سکے تو کھا کر پوری رات آرام کی خاطر نیند میں گذاریں تاکہ خوب سویر ے بیدار ہو کر فجر کی صلاۃ تاریکی میں پڑھیں، نماز سے فارغ ہو کرمشعر حرام کے پاس قبلہ رو کھڑے ہو کر دعا وذکر الٰہی میں منہمک رہیں یہاں تک صبح بالکل روشن ہو جائے،’’فإذا أفضتم من عرفات فاذکروااللہ عندا المشعر الحرام کذکرکم أبائکم أو أشد ذکراً واذکروہ کما ہداکم‘‘
پورا مزدلفہ جائے مبیت ووقوف ہے کہیں پر قبلہ اور دعا وتسبیح وتحمید اور ذکر میں گزاریں۔
سورج نکلنے سے پہلے ہی زبان سے تلبیہ وتکبیر کہتے ہوئے آپ منی کیطرف کوچ کریں۔
اہل عذر، کمزوراور اہل حاجت وغیرہ رات میں نصف سے زائد حصہ گزرنے کے بعد منی کیلئے کوچ کر سکتے ہیں ان کے لئے اس کی رخصت ہے۔
بلاوجہ وقت مسنون سے پہلے کوچ کرنا مناسب نہیں ہے اگر آپ وہاں سے پیدل منی آئیں تو آپ کے لئے زیادہ بہتر ہے مزدلفہ سے منی کی مسافت کچھ زیادہ دور نہیں ہے وادی محسرسے گزر ہو توآپ جلدی جلدی وہاں سے گذر جائیں وادی محسر کا فاصلہ کم ہے یہ وہ تنگ وادی ہے جہاں پر اصحاب الفیل ہلاک ہو ئے تھے۔
یہ دسویں ذی الحجہ کا دن ہے آپ کو اس دن چار کام کرنا ہے۔
پہلا کام:۔
آپ منی پہونچکرجمرۃ الدنیا یعنی وہ ٹیلہ جو مکہ کیطرف ہے اسے سات کنکری ماریں ہرکنکری مارتے ہوئے اللہ اکبر کہیں کنکری مزدلفہ ،منی کہیں سے بھی لی جاسکتی ہے، تقریبا چنے کے دانے کے برابر ہوں۔
جمرہ کو کنکری مارتے وقتمکہ کواپنے بائیں ہاتھ اورمنی کواپنے دائیں ہاتھ کیطرف اور جمرہ کو اپنے سامنے رکھیں۔
جمرۃ کو کنکری مارلیں، اس کے بعد لبیک کہنا بند کردیں، آپ کا حج تمتع ہے، قربانی آپ پر لازم ہے۔
دوسرا کام:۔ہدی قربانی کا جانور ذبح کرنا
اگر آپ نے اسلامی دیو لیپمنٹ بینک میں قربانی کی رقم جمع کراکے اس کو اپنا وکیل بنا چکے ہیں توگویا آپ کا دوسرا کام بھی پورا ہوگیا۔
اگر آپ بدست خود ہدی کاجانور ذبح کرنا چاہتے ہیں توآپ منحر میں جا کر اپنا جانور ذبح کریں، ویسے منی ومکہ پورا قربان گاہ ہے کہیں بھی قربانی کریں درست ہے، گوشت کھائیں اور فقراء ونادار کو کھلائیں۔
تیسرا کام:۔ حلق وتقصیر
قربانی کے بعد: اپنے سرکا بال منڈالیں، یا چھوٹا کر والیں، منڈوانا افضل ہے البتہ عورت اپنی انگلی کے پور کے مقدار میں چوٹی سے بال کاٹ لے گی۔
ان تین کاموں سے فراغت کے بعد آپ پر احرام کی ساری پابندی ختم ہے صرف آپ کی بیوی، اور بیوی کے لئے شوہر حلال نہیں ہے، اب آپ غسل کر لیں سلے کپڑے پہن لیں، خوشبو لگا لیں اسی کو تحلل اول کہتے ہیں۔
چوتھا کام:۔ طواف حج اور صفا مروہ کے درمیان سعی
اسی دن یعنی دسویں ذی الحجہ آپ مکہ جائیں اور حج کا طواف کریں اسے طواف افاضہ کہا جاتا ہے، طواف کا وہی طریقہ ہے، جو بتلایا جا چکا ہے، لیکن اس میں نہ آپ کندھا کھلا رکھیں نہ ہی رمل کریں، آپ نے حج تمتع کیا ہے اس لئے طواف وصلاۃ مقام ابراہیم سے فارغ ہو کر زمزم خوب پئیں اور سر پر بہائیں ، زمزم پینے کے بعد۔زمزم کا پانی بہت مبارک ہے ’’زمزم لاشرب لہ‘‘ (الحدیث)
اور صفاومروہ کے درمیان سعی کریں۔پہلے جسکا طریقہ لکھا جا چکا ہے، اب طواف وسعی کے بعدآپ پر ساری پابندیاں احرام کی ختم ہوگئیں حتی بیوی بھی حلال ہو چکی ہے اسی کو تحلل ثانی کہا جاتا ہے۔
نوٹ:۔آپ تمام مشاعر مقدسہ میں، منی میں بالخصوص جمرات کے پاس، قربان گاہ میں ، مکہ کے اندر طواف بیت اللہ کرنے اور صفا ومروہ کے مابین سعی کرنے کے وقت آپ بہت بھیڑ کا سامنا کریں گے۔ لیکن آپ بھیڑ سے گھبرائیں نہیں بلکہ صبروضبط کو مظاہرہ کریں اپنے نفس پر قابو رکھیں اپنا شوق عبادت جواں رکھیں آپ حج کی زندگی میں ایک بار کی فرضیت کی علت پر غور کریں، حج ایک تعب ومشقت پر مشتمل عبادت ہے۔
اس وقت وسائل جدیدہ کی روشنی میں گرچہ آسانیاں بظاہر بہت ہیں، سعودی حکومت نے وہاں حرمین شریفین اور اس کے انتظام وانصرام پر اتنا کچھ توجہ صرف کر رکھا ہے اور اس کے لئے زر کثیر خرچ کر رکھا ہے جسکی تظیر تاریخ عالم اور تاریخ اسلام میں مل ہی نہیں سکتی ہے۔یشری طاقت کی آخری حد تک سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور روز بروز اس سہولت کو مزید بہتر بنانے کا سلسلہ جاری ہے اللہ تعالیٰ انھیں اجر عظیم عطا فرمائے ۔آمین۔
اے عازم حج! دسویں ذی الحجہ کے چاروں کام کی اصل ترتیب یہ ہے:
(۱)جمرۃ الدیناکو کنکری مارنا(۲)ہدی کو ذبح کرنا(۳) بال منڈوانا یا ترشوانا (۴) طواف افاضہ اور صفا ومرہ کے درمیان سعی کرنا۔ اس ترتیب کو ملحوظ رکھنا بہتر ہے۔ لیکن اگران کاموں میں تقدیم وتاخیر ہو جائے تو حرج نہیں ہے۔
بہت سارے حجاج خواہ مخواہ کیلئے طواف افاضہ اور سعی بین الصفا والمروہ کوبہت زیادہ مؤخر کرتے ہیں، کوشش اس بات کی کرو ہر کام اپنے وقت پر انجام دو اس میں سنت کی اتباع اور سراپا خیر ہے۔
طواف وسعی سے فارغ ہو کر منی میں اپنے خیمہ میں آجائیں اور رات وہیں گزاریں پھر دن میں زوال کے بعد منی میں موجودہ تینوں جمروں کو کنکری ماریں اپنے ہاتھ میں کوئی سامان نہ رکھیں،سرکاری تعلیمات وہدایات کا خیال رکھیں ان دنوں رمی جمار کیلئے بہت جامع اور مفید سسٹم تیار کیا گیا ہے اب بھیڑ کے بے قابو ہونے کا چانس نہیں ہے۔ان شاء اللہ
پہلے آپ جمرہ اولی جو منی کی جانب مسجد خیف کے قریب ہے کو اللہ اکبرکہتے ہوئے سات کنکری ماریں، ساتوں کنکریاں الگ الگ ماریں کنکری مارنے کے بعد دائیں جانب تھوڑا آگے ہو کر قبلہ رو کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کریں۔
پھر حجرہ وسطی کے پاس آئیں اس کو بھی سات کنکری ماریں ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہیں، پھر بائیں طرف آگے بڑھکر قبلہ رو کھڑے ہو ، ہاتھ اٹھا کر دعا کریں۔
پھر آپ حجرہ عقبہ کے پہونچکر کعبہ کو بائیں اور منی کو دائیں کرکے اسے سات کنکری ماریں ہر کنکری پر اللہ اکبر کہیں اور کنکری مار کر سیدھے واپس ہوجائیں، وہاں پر دعا نہیں کرنا ہے۔
بارہویں شب بھی منی میں گزاریں پھر دن میں تین جمرات کو زوال کے بعد اسی طرح سے کنکری ماریں جس طرح گیارہویں کو ماری تھی۔
بارہویں ذی الحجہ کو کنکری مار کر آپ منی سے کوچ کر سکتے ہیں اور مکہ میں اپنی قیام گاہ جا سکتے ہیں اور یوں آپ کے حج اعمال پو رے ہو چکے ہیں لیکن یاد رہے کہ آپ دن غروب ہونے سے پہلے منی چھوڑدیں۔
۱۳ذی الحجہ کی شب بھی منی میں ٹھہریں اور دن میں زوال کے بعد سابقہ بیان کردہ طریقہ کے مطابق تینوں جمرات کو کنکری ماریں یہ زیادہ بہتر ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:(واذکروااللہ فی أیام معدودات فمن تعجل فی یومین فلا إثم علیہ ومن تأخرفلا إثم علیہ لمن اتقیٰ) (بقرۃ:۲۰۳)۔
معذور شخص رمی کیلئے اپنا نائب مقرر کر سکتا ہے وہ اپنی کنکری مارنے کے بعد معذور شخص کی جانب سے کنکری مار سکتا ہے، قیام منی کے دوران صلوات فریضہ مسجد خیف اداکریں تو بہتر ہے ، منی سے آکرآپ اب مکہ میں مقیم ہیں، آپ اس کی حرمت کا پورا لحاظ رکھیں۔ اپنے قیمتی اوقات کی قدر کریں، زیادہ وقت حرم کے اندر عبادات مشروعہ میں گذاریں۔
آپ کو اپنی واپسی فلائٹ کا دن اور وقت یاد ہی رہتا ہے اور آپ کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے، آپ مکہ سے نکلنے سے پہلے حرم آئیں اور کعبہ کا طواف ’’طواف وداع‘‘ کریں دو رکعت سنت طواف ادا کریں اس طواف میں رمل واضطباع نہیں ہے۔
اور مسجد حرام سے ’’اللہم انی اسئلک من فضلک ‘‘ پڑھ کر باہر نکلیں، ہاں ایک بات یاد رہے کہ اس دن روانگی کے وقت اگر عورت حیض یانفاس کی حالت میں ہے تو اس کیلئے طواف وداع‘‘ کی رخصت ہے، وہ بغیر طواف وداع کئے واپس جا سکتی ہے، آپ زمزم کا پانی لائیں اس کا حکومتی نظم ہے، آپ قیام گاہ پر پہونچکر سامان بس میں ڈالیں، بس پر سوار ہو کر آپ ایر پورٹ پہونچیں گے، ایر پورٹ پر آپ کوکاروائی وغیرہ کیلئے لمبا انتظار کرنا ہوگا، وہ انتظار اذیت ناک ہو سکتا ہے، آپ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں فسوق وجدال سے اپنا حج ملوث نہ کریں، سعودی حکومت اور دیگر اہل کاروں کو دعا دیں۔اپنے لئے دعا کریں تمام اہل اسلام کے لئے دعا کریں، ذکر الٰہی سے زبان تر رکھیں، اپنے حج کی حفاظت کریں تاکہ حج نیکیوں سے معمور ہو جائے اور آپ کی حیثیت اس طفل مادر کی ہو جائے جو ابھی شکم مادر سے تولدہوا ہے۔
آپ وہاں سے روانہ ہوکراپنے ایر پورٹ پر پہونچیں گے، آپ کے اقرباء واحباب بہر استقبال موجود ہوں گے، پھر آپ اپنے وطن مالوف گھر پہونچیں گے، سفر کے آداب اور اسلامی اخلاق کا خیال رکھیں، طاعت وعبادت پر مداومت اختیار کریں، اللہ تعالیٰ جملہ حجاج کو امن وعافیت عطا کرے اور ان کی عبادتوں کو قبول فرمائے ۔آمین۔
No comments:
Post a Comment