Monday, 27 June 2011

یہ مہلک امراض Editorial November 2010

شعوروآگہی
عبداللہ مدنیؔ جھنڈانگری
یہ مہلک امراض
جسم انسانی میں دل کی طرح زبان بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے، دل کی درستگی میں جہاں جسم کا نظام عمل درست رہتا ہے، وہیں زبان کی درستگی انسان کی غیرت وشرافت، تہذیب وثقافت اور محتاط رویہ کا مظہر ہوتی ہے۔
کسی شخص کی خوش گفتاری، کسی خطیب کی خوش بیانی کسی خوش الحان قاری کی دلآدیز قرأت کسی خوش گلو شاعر کا ترنم دل میں اتر جاتا ہے وہیں کسی منہ پھٹ کی بد زبانی کسی بد سلیقہ کی بد کلامی کسی غیر محتاط کی بدگوئی فتنہ وفساد کا سبب بن کر دلوں کو زخم پہونچاتی ہے اور انسانی معاشرہ کو بد حال بنانے میں اپنا گھناونا کردار ادا کرتی ہے۔
مذہب اسلام اپنے ماننے والوں کو زبان کی حفاظت کی خاص تعلیم دیتا ہے، قرآن نے اس حقیقت کا اظہار کیا ہے کہ انسان جو بات بھی کہتا ہے اللہ کی طرف سے مگر ان فرشتے وہاں حاضر رہتے ہیں ، جب ہر حرف اور ہر لفظ کا اندراج ہورہا ہے، جس کا محاسبہ بھی ہونے والا ہو، کوئی دانشمند زبان کی ناشائستگی کو نظر انداز کیسے کر سکتا ہے۔
جھوٹ، چغلی، غیبت، گالی گلوج وعدہ خلافی، بد عہدی جیسی بیماریوں سے جھوجھتا ہوا ہمارا سماج کمزور ہو رہا ہے سماج کے مختلف طبقات نے ان امراض کو کچھ اس طرح گلے لگا رکھا ہے کہ معالج کی کوشش کے باوجود شفا یابی کی صورت نظر نہیں آرہی ہے، حالانکہ یہ بیماریاں بغی مہلک ہیں، انسان کا قلب سیاہ ہو جاتا ہے، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دم توڑنے لگتی ہے، غور وفکر کے پیمانے بدل جاتے ہیں حلال وحرام کی تمیز اٹھ جاتی ہے، انسان کو بظاہر لطف آتا ہے، مگر اس کے قدم جہنم کی طرف بڑھ رہے ہوتے ہیں، جو ہلاکت کی انتہا ہے۔
لوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک جھوٹ سے کسی بے قصور کی زندگی برباد ہو سکتی ہے، ایک غیبت سے کسی کی سماجی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے، ایک وعدہ خلافی سے کسی کا بنا بنایا پروگرام بگڑ سکتا ہے ، ایک چغلی سے کسی کے تعلقات کسی سے ٹوٹ سکتے ہیں، برسوں کی رفاقت کسی سے ختم ہو سکتی ہے، صرف وقتی لذت کے پیش نظر ان تباہ کن عادتوں سے کسی کی دنیا لٹ سکتی ہے، مگر ان عادات کے خوگر شخص کا دین ہی خطرے میں پڑا ہوا ہے آخرت برباد ہو رہی ہے اسے اس کی فکر ہی نہیں ہوتی ہے، ایک مسلمان ان بیماریوں کے خطرات سے آگاہ رہے، اور اپنی زندگی اسلامی معیار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے، تاکہ حقیقی مومن بن کر اللہ کی رضا مندی کا مستحق بن سکے۔

No comments:

Post a Comment