Monday, 27 June 2011

فقہ وفتاویٰ dec 2010

فقہ وفتاویٰ
فضیلۃ الشیخ ابو محمد حافظ عبدالستار الحماد
سوال:۔ میری ہمشیرہ گھر میں رہتے ہوئے ہمارے بہنوئی سے پردہ کرتی ہے۔لیکن جب اکیڈمی میں پڑھانے کے لئے جاتی ہے تو وہاں موجود سٹاف یعنی مرد اساتذہ سے پردہ نہیں کرتی، اس کے متعلق قرآن وحدیث کی تعلیمات سے آگاہ کریں تاکہ ہماری ہمشیرہ جب پڑھانے کے لئے اکیڈمی جائے تو وہاں بھی پردہ کی پابندی کرے۔
جواب:۔ اللہ تعالیٰ نے مردوزن کا دائرہ عمل الگ الگ متعین کیا ہے تاکہ عملی زندگی میں کسی موقع پر ٹکراؤ کی صورت پیدا نہ ہو کیونکہ اس ٹکراؤ میں جذبات وہیجان میں بے راہ روی کا امکان ہے، خواہش کا دائرہ عمل اندرون خانہ مقرر کیا گیا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور اپنے گھروں میں قرارپکڑے رہو، پہلے دور جاہلیت کی طرح اپنی زیب وزینت کا اظہار نہ کرتی پھرو۔ (الاحزاب:۳۳)
اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت کے لئے اصلی مقام اس کا گھر ہی ہے، اس لئے جہاد، مسجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی اس پر فرض نہیں ہے، لیکن ہمارے یہاں عورت کو مردوں کے شانہ بشانہ چلانے کی غیر فطری کوشش کی جاتی ہے پھر ظلم کی انتہایہ ہے کہ مردوزن کے اختلاط کو قرآن وحدیث سے ثابت کیا جاتا ہے حالانکہ وہ گھر کی چار دیواری کی مالک ومختار ہے، گھر کے اندر تمام سر گرمیاں اس کے ماتحت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عورت کو اندرون خانہ حجاب کی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اور مرد حضرات کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ گھر میں داخل ہونے سے قبل اجازت لیں خواہ وہ گھر ان کی حقیقی ماں ہی کا کیوں نہ ہو، اس کے مقابلہ میں مرد کا دائرہ کاربیرون خانہ ہے تاکہ اللہ کی وسیع زمین میں شریعت کی پابندی کرتے ہوئے ہر قسم کے کام سر انجام دے۔ میدان عمل کی اس تقسیم کے باوجود مردوعورت کی ایک دوسرے کے میدان عمل میں آمدورفت ناگزیر ہے، ہمارے معاشرہ میں اس کا موقع اکثر وبیشتر آتا رہتا ہے، ایسے حالات میں عورت کو یہ تاکید کی گئی ہے کہ وہ مرد کی اس آزاد مملکت میں جب قدم رکھے تو حجاب کے ساتھ ساتھ غض بصر کی مکمل پابندی کرے اور مرد حضرات کو صرف غض بصر کا پابند کیا گیا ہے تاکہ باہم نظروں کے ملنے یا ایک دوسرے کو دیکھنے سے ان میں جنسی کشش کی تحریک پیدا نہ ہو۔ غض بصر، اسلام کا ایسا پاکیزہ قانون ہے کہ اسے اختیار کرنے سے انسانی معاشرہ فواحش، منکرات اور دیگر خباثتوں سے نجات پاکر پاک وصاف ہوجاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’عورت ہر لحاظ سے قابل ستر ہے، جب وہ گھر سے ستر کے بغیر نکلتی ہے تو شیطان اسے تاکتا ہے، تاہم اس کا اپنے گھر کے گوشہ میں رہنا اللہ کی رحمت کا باعث ہے۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ حدیث نمبر ۱۶۸۵)
اس کا مطلب یہ ہے کہ عورت کو عریاں حالت میں دیکھ کر مرد شیطانی جذبات سے مغلوب ہو جاتا ہے لہذا عورت کو چاہیے کہ جب وہ کسی مجبوری کے پیش نظر گھر سے نکلے تو وہ مرد کو اپنی طرف متوجہ کرنے والے تمام محرکات وعوامل سے اجتناب کرے، مرد حضرات کو تاکید کی گئی ہے کہ اگر انہیں نامحرم خواتین سے کوئی چیز مانگنے کی ضرورت پیش آئے تو پردے کی اوٹ میں کھڑے ہو کر مانگی جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر تمہیں کچھ مانگنا ہے تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لئے زیادہ مناسب ہے۔‘‘ الاحزاب:۵۲)

No comments:

Post a Comment