Monday, 27 June 2011

نیپال میں مسجد کا اڑتا ہوا گنبد: حقیقت یا فریب Dec 2010

نیپال میں مسجد کا اڑتا ہوا گنبد: حقیقت یا فریب
مولانا محمد ثناء اللہ ندوی ،نیپالی جامع مسجد کاٹھمنڈو
اسلام وہ واحد دین ہے جو رہبانیت کی نفی کرتا ہے اور انتہائی سچائی تک پہونچنے کے لئے عقل کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔ کیونکہ تحقیق وتجربے میں غور وفکر سے منھ اگر موڑا جائے تو اصل حقائق تک پہونچنے میں دشواریاں ہوتی ہیں۔اسلام اس بات پر زور دیتا ہے کہ کسی بھی واقعہ یا خبر کی حقیقت جاننے کے لئے تحقیق ضرورکر لینی چاہئے ۔ہو سکتا ہے وہ واقعہ یا خبر جو کسی بھی ذریعہ سے آپ تک پہونچی ہو جھوٹی اور من گھڑت ہو۔ اسی طرح اسلام میں بہتان طرازی سے بھی منع کیا گیا ہے۔ کسی بھی جھوٹ کو اللہ اور اس کے رسول ﷺسے منسوب کرنا بہتان طرازی کے زمرے میں آتا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے’’اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے(یونس۔۱۷) اور حدیث میں بھی اس طرح کی جھوٹ سے منع کیاگیا ہے اور سخت وعید سنائی گئی ہے۔ حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ رسول ﷺنے فرمایا’’ مجھ پر جھوٹ مت بولو کیونکہ جو مجھ پر جھوٹ باندھے وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔ اس سے ظاہر ہوا کہ کسی بھی جھوٹ کو اللہ اوراس کے رسولﷺ کی طرف منسوب کرتا جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنانا ہے۔
آج پوری دنیا میں ایک (Video ) ویڈیو کا بڑا چرچہ ہے اس ویڈیو میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ نیپال میں زیر تعمیر مسجد کے مینار پر گنبد لگانے کے لئے مقامی کرین آپریٹر(Crane operator) سے مدد مانگی گئی تو اس نے انکار کردیا اورکہا کہ تم اپنے اللہ سے مدد مانگو۔ وہیں پر امام صاحب کو بشارت ہوئی کہ گنبد پر کپڑا ڈال کر چھوڑ دو اور دیکھو کیسے اللہ تعالیٰ گنبد کو مینار تک پہونچاتا ہے۔ اس واقعہ کی صرف ایک ہی موبائل ویڈیو(Mobile Video) مختلف لوگوں نے نام کی تبدیلی کے ساتھ مثلاMiracle of Islam in Nepal,Miracle of Islam, Miracle of Allah انٹرنیٹ(Internet) اور یوٹیوب(Youtube) پر اپ لوڈ(Upload) کی ہوئی ہے۔ جسمیں گنبد اڑتا ہو�آسمان کی طرف بلند ہوتا ہے اور جاکر مینار پر فٹ ہو جاتا ہے، لوگ اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرتے ہوئے چیخیں مار کر روتے نظر آتے ہیں۔
بحیثیت مسلمان میرا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہر چیز پرقادر ہے اور اس ذات کے لئے کوئی کام بھی مشکل نہیں ہے۔ اس واقعہ کو ایک معجزہ اور اسلام کی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ اور پوری دنیا میں ہنگامہ برپا ہے۔ مختلف ملکوں سے نیپالی جامع مسجد گھنٹہ گھر کاٹھمانڈو اور ملک کے دیگر مساجد میں فون آئے اور نہ جانے کتنے لوگوں کے پاس تحقیقی فون آیا ہوگا۔
سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی نیپال میں ایسا کوئی واقعہ رونما ہوا ہے؟ ایسی ویڈیو منظر عام پر لانے کا کیا مقصد ہے؟ اور اس میں کون سے عناصر ملوث ہو سکتے ہیں؟ یہ چند ایسے سوالات ہیں جو ویڈیو دیکھنے کے بعد ذہن میں گردش کرتے رہے ہیں۔ ہم لوگ تو ہمیشہ خیالوں کی دنیا میں رہے ہیں کسی بھی واقعہ یا چیز کی تحقیق کئے بغیر اسے من وعن تسلیم کر لیتے ہیں۔
دھوکہ اور فراڈ کی ایک بے ہودہ سی کوشش:
مذکورہ ویڈیو پہ ذرا سا غور کیا جائے تو حقائق سامنے آتے چلے جائیں گے۔ فراڈی کے فراڈ کو ثابت کرنے کے لئے میں یہی ایک دلیل کافی سمجھتا ہوں کہ ۔ یہ ویڈیو آج سے کوئی تین سال پہلے انڈونیشیا کے ساتھ منسوب کی گئی تھی(Miracle of Islam in Indonesia) کو گوگل(Google) سے سرچ(Search) کیا جائے یہی ویڈیو Dome flying on mosque roof in Indonesia کے نام سے یوٹیوب(Youtube) پر ۱۱ فروری ۲۰۰۸ ؁ ء میں بھی اپ لوڈ(Upload) کی ہوئی ملے گی۔ انڈونیشیا چونکہ اسلامی ملک ہے اور وہاں کرین آپریٹر (Crane Operator) کے انکار کا شوشہ کامیاب نہیں ہو سکتا تھا۔ اس لئے ایک طویل عرصہ کے بعد اس ویڈیو کو پالش کرکے نیپال کے ساتھ جوڑا گیا اور ایک من گھڑت کہانی گھڑی گئی۔
پورے دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ پورے نیپال میں ایسی مسجد کہیں نہیں ہے جس کے ساتھ یہ جھوٹا واقعہ پوری دنیا میں مشہور ہو گیا۔
تیسری دلیل یہ ہے کہ یہ واقعہ نیپال کے ساتھ جوڑا گیا ہے جبکہ اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرنے والے اور چیخیں اور دھاڑیں مار مار کر رونے والے انڈونیشین لوگ ہیں۔ یہ تین دلیلیں تھیں جن سے ثابت ہوجا تاہے کہ نیپال میں یہ واقعہ جھوٹا اور من گھڑت ہے، رہا ویڈیو کا مسئلہ تو اس پہ بھی ذرا سا غور کریں اور عقل کا استعمال کریں تو حقیقت سامنے آجائے۔ گنبد کا آہستہ آہستہ ہلتے ہوئے ایک ہی زاوئیے میں بلندی تک پہونچنا یہ ثابت کرتا ہے کہ اسے کسی رسی یا تار کی مدد سے پہونچایا جارہا ہے۔ رالبتہ ویڈیو کا عمدہ رزلٹ (Result) نہ ہونے کہ وجہ سے گنبد سے منسلک تار یا رسی نظر نہیں آرہی ہے، اگر مینار کے اوپری حصہ کو دیکھا جائے تو وہاں کسی چیز کے بندھے ہوئے ہونے کے آثار صاف نظرآئیں گے، اس کے علاوہ مینار کے پچھلے حصہ میں یہ تاریں بہت واضح دیکھائی دیتی ہیں۔ اگرچہ ویڈیو کی کوالٹی (Quality)اتنی واضح نہیں ہے لیکن پھر بھی لگتا ہے جیسے مینار پر چند آدمی پہلے سے موجود ہیں جنہوں نے اس کو اپنی جگہ پر بٹھانے میں مدد کی اور پھر واقعے کے وقت اتنا بڑا مجمع اکٹھا ہونا کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ اس کے علاوہ ویڈیو میں اللہ اکبر کا ورد اور لوگوں کی رونے کی آوازیں آرہی ہیں۔ جبکہ آخر میں لوگوں کے تاثرات سے ایسا لگتا ہے جیسے اس طرح کا واقعہ رونما ہی نہیں ہوا۔ اگر وہاں ایسا کچھ واقعہ رونما ہوتا تو لوگ سجدے میں پڑے دیکھائی دیتے۔ لیکن کسی بھی بندے کے چہرے پر خوشی یا پھر جوش وخروش نہیں ہے۔ اور ویڈیو سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں آڈیو (Audio) بعد میں شامل کی گئی ہے کیونکہ موبائل کی ویڈیو میں آڈیو اتنی صاف ہر گز نہ سنائی دی گی۔
آج کل مذہب کے نام پر فراڈ عام ہے۔ اور مذہب کے فراڈوں میں یہ بھی ایک فراڈ ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اللہ کی ذات پر بہت بڑا بہتان ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام کی حقانیت ان ڈرامے بازیوں کی محتاج نہیں اور نہ ہی ڈرامے بازیوں سے غیر اسلام حق بن سکتا ہے۔ مسجد کا اڑتا ہو اگنبد یقیناًدھوکہ اور فراڈ کی ایک بے ہودہ سی کوشش ہے اور اس سے صرف کم علم اور کم عقل لوگ ہی بے وقوف بن سکتے ہیں۔
بہت پہلے ایک مرتبہ شور وغل ہوا کہ تھا کہ ہندؤں کے کسی دیوی دیوتا نے دودھ پینا شروع کردیا ہے، تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ وہ کسی پنڈت کی کارفرمائی تھی، زیادہ دنوں کی بات نہیں ہے (معلوم ہوتے ہوتے جگہ کا تذکرہ کئے بغیر) بارہ ربیع الاول کے موقع پر چھ فٹ لمبی نعلین پاک نکل آئی تھی لوگ میلوں سفر کر کے اندھا دھن زیارت کرتے رہے، بعد میں پتہ چلا کہ اس جگہ کوئی ڈیگ پکائی جارہی تھی۔ بارش نے وہ نشان ابھار دیئے۔ گھر کے مالک نے تو پہلے نعلیں پاک کا شوشہ چھوڑا اور پھر اسی جگہ زمین پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا نام لکھ ڈالا۔ لیکن اعتراض ہونے پر فوری نام مٹا دئے گئے۔ تحقیق کرنے سے پتہ چلا کہ وہ سب کچھ ایک ڈرامہ تھا اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا تھا، اس حرکت سے بیچارے گھر کے مالک رسوا بھی بہت ہوئے تھے اور پھر اس واقعہ کے اگلے دن ایک اور گھر سے بھی نعلین پاک کی برآمدگی کی خبر آئی تھی اور وہاں یہ بھی لوگوں کا جم غفیر اکٹھا ہو گیا تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ بھی ایک فراڈ ہے۔ مذہب کے دشمن ایسے فراڈ ہمیشہ کرتے رہے ہیں ۔ لہذا ہماری مسلمان بھائیوں سے اپیل ہیکہ ان کی ظالمانہ حرکت سے متأثرنہ ہوں اور اگر ہمارے بھائیوں نے ایسے ویڈیوز انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ (Download) کیا ہوا ہے اسے دوسروں کو دیکے یا دکھاکے گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کریں بلکہ اسے فورا ڈلیٹ(Delete) کردیں اور لوگوں کو بتائیں کہ یہ مذہب کے فراڈی کا فراڈ ہے۔ وہ کام جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے نہیں کیا اسے ان کے ساتھ منسوب کرنا عظیم گناہ ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
***

No comments:

Post a Comment