Wednesday 14 April, 2010

آہ! مولانا عبد المتین سلفی رحمہ اللہ Mar-Apr 2010

ڈاکٹر آر کے نور محمد عمری مدنی
ناظم جمعےۃ اہل حدیث تمل ناڈو
آہ! مولانا عبد المتین سلفی رحمہ اللہ
دنیا میں بہت سارے لوگ آتے ہیں اور جاتے ہیں‘ لیکن بہت کم ایسے ہیں جن کو دنیا ان کی عظیم کارکردگیوں کی بنا پر یاد رکھتی ہے‘ انہیں میں سے ایک مولانا عبد المتین سلفی مدنی رحمہ اللہ ہیں‘ آپ نے مختصر سی زندگی میں بہت سارا کام کیا‘ آپ بڑے سنجیدہ مزاج‘ دور اندیش‘ خوش اخلاق عالم تھے۔
اللہ تعالی نے آپ کو بڑی خوبیوں سے نوازا تھا‘ علمی محفلوں میں لوگ آپ کے تبحرعلمی اور زبان عربی پرآپ کی قدرت کاملہ کا اعتراف کئے بغیر نہ رہتے۔
جامعہ سلفیہ میں طالب علمی کے زمانہ میں آپ کا شمار ہمیشہ اوائل میں ہوتا تھا‘ علامہ شیخ صلاح الدین مقبول حفظہ اللہ اور دوسرے ذہین طلبہ آپ کے ہم سبق تھے‘ فضیلت کے دونوں سال آپ کلاس میں پہلے نمبر سے کامیاب ہوئے
علمی تشنگی بجھانے کے لئے آپ نے علامۃ الزمان محدث العصر شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سے استفادہ کی خواہش ظاہر کی‘ لیکن شیخ نے اپنی بے پایاں مصروفیتوں کی وجہ سے معذرت کردی‘ فقیہ العصر علامہ شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ سے بھی آپ کے اچھے تعلقات ومراسم تھے‘ آپ نے بنگالی زبان میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی کئی کتابوں کا ترجمہ کیا۔
شیخ عبد المتین سلفی رحمہ اللہ کی امتیازی خصوصیات میں ایک اداری صلاحیت بھی ہے‘ آپ ایک کہنہ مشق تجربہ کار صاحب بصیرت انسان تھے‘ بڑے سے بڑے مسائل کا مقابلہ صبر وتحمل اور حکمت عملی کے ساتھ کرتے اور اپنے مشن میں کامیاب ہوجاتے۔
عام طور پر لوگوں میں اپنے ذمہ داروں کے بارے میں غلط فہمیاں اور بد گمانیاں ہوتی ہیں‘ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہیکہ صرف منفی پہلووں پر انکی نظر ہوتی ہے‘ اور معمولی اختلافات پر جو کہ اکثر اجتہادی ہیں اپنے ذمہ داروں پر اعتراضات کی بوچھاڑ کردیتے ہیں‘ عمر فاروق رضی اللہ عنہ اپنے گورنر کو خط لکھتے ہوئے کہتے ہیں (ان للناس نفرۃ عن سلطانہم) کتاب المجا لسۃ (۱۱۹۸) ترجمہ یقیناًلوگوں کی فطرت میں اپنے حاکم کے خلاف نفرت ہوتی ہے‘
کسی پروگرام میں بعض حضرات کیطرف سے مولانا عبد المتین سلفی رحمہ اللہ پر بے جااعتراضات ہوئے‘ میں نے پروگرام کے بعد ان کو تسلی دی اور صبر کرنیکی تاکید کی‘ اور اپنے کام کو جاری رکھنے کی نصیحت کی‘ تو انہوں نے فوراً قرآن کریم کی اس آیت کو پڑہا (وکذلک جعلنا لکل نبی عدوا من المجرمین) یعنی جب انبیاء کے دشمن تھے‘ تو ہم جیسے لوگوں کی کیا حقیقت ہے؟
امت کے نوجوانوں میں تعلیم عام کرنا آپ کی زندگی کا ایک اہم مشن تھا‘ آپ نے کشن گنج (جو کہ بیک وقت تین صوبوں بنگال جھارکھنڈ اور بہار کا سنگم ہے) میں جامعۃ الإمام البخاری جیسا عظیم الشان ادارہ قائم کیا‘ جہاں سینکڑوں طلبہ علم دین سے فیض یاب ہورہے ہیں‘ اور امت کی بچیوں کے لئے جامعہ عائشہ الاسلامیۃ پر شکوہ ادارہ قائم کیا‘ جدیدٹیکنکل تعلیم کے لئے توحید انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی قائم کیا۔
علاوہ ازیں آپ کی تعلیمی اور رفاہی خدمات کی لمبی فہرست ہے‘ مدرسہ کے لئے آپ نے کئی اوقاف کا انتظام کیا‘ جس سے بحمد اللہ مدرسہ بڑی خوبی کے ساتھ رواں دواں ہے۔
ملک اور بیرون ملک کی بڑی شخصیتوں کیساتھ آپ کے تعلقات تھے‘ پہلی ملاقات میں غیر کو اپنا بنا لیتے‘ طرز گفتگو بڑا اچھوتا ہوتا‘ زبان میں چاشنی ہوتی کہ ملنے والا بہت جلد آپ سے متاثر ہوجاتا‘ اور آپ کا گرویدہ ہوجاتا‘ آپ کے علمی اور عوامی اجتماعات میں وزراء اور میدان سیاست کے نامور حضرات‘ اور عرب ممالک کی علمی اور دینی شخصیتیں شریک رہتیں اور شرکاء محفل کواپنے خطابات سے مستفید کرتے۔
علامہ ڈاکٹر رضاء اللہ سلفی مدنی رحمہ اللہ کے بعد جمعیت ابنائے جامعات سعودیہ کی صدارت آپ کے ذمہ آئی‘ آپ نے نامساعد حالات میں اعضاء جمعیت کے دو بڑے عمومی پروگرام ایک کشن گنج اور دوسرا دہلی میں منعقد کروایا‘ جن میں سعودی عرب ‘کویت‘ اور بحرین وغیرہ کی علمی دنیا کے ماہ وانجم شریک ہوئے‘ اور ان علمی سمینار میں علماء اور مقالہ نگاروں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے علمی مقالات پیش کئے‘ اور اسی مناسبت سے مجلہ صوت الخریجین بھی شائع کیا۔
آپ انتہائی خلیق ‘ ملنسار نیز مہمان نواز بھی تھے‘ یہی وجہ تھی کہ آپ کے دسترخوان پر ہمیشہ کوئی نہ کوئی مہمان ضرور ہوتا‘ آپ کی شخصیت انسانیت نواز تھی‘ آپ کے علاقہ میں موجود لوگوں کے غم میں برابر شریک رہتے‘ جمعیت ابنائے جامعات سعودیہ کی ورکنگ کمیٹی کی ایک میٹنگ کشن گنج میں رکھی گئی‘ جس میں مجھے شرکت کرنی تھی‘ اتفاق سے اپنے علاقہ کے ایک بزرگ کا انتقال ہوگیا‘ تو مجھے بھی اپنے ساتھ لے گئے‘ میت کے رشتہ داروں سے ملے‘ تعزیت دی‘ اور اپنی طرف سے ہر قسم کے تعاون کا وعدہ کیا‘ ضروری انتظامات کی تکمیل کے بعد وہاں سے واپس ہوئے۔
غیرت سلفیت آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی‘ جب بھی سلفیت پر کوئی آنچ آتی آپ فوراً بے قابو ہوجاتے‘ اورآپ مسئلہ کے حل کرنے میں ہر قسم کی کد وکاوش کرتے۔
آپ کی عظیم خدمات کا اعتراف ہر کس وناکس کی زبان پر ہے‘ جامعۃ الملک سعود ریاض کے قاعۃ المحاضرات (کانفرنس ہال) میں ایک علمی اجتماع تھا‘ اسٹیج پر مولانا عبدالمتین رحمہ اللہ کے ساتھ جو حضرات تھے وہ سب کے سب دکتور تھے‘ جب مولانا کے تعارف کی باری آئی تو ناظم اجلاس نے آپ کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا (ھودکتور بأعمالہ)کہ آپ کے خدمات جلیلہ کی بدولت آپ کو بھی ہم ڈاکٹر کے لقب سے یاد کریں گے۔
بہر کیف شیخ عبد المتین سلفی مدنی رحمہ اللہ تنہا ایک جماعت اور انجمن تھے‘ ان کا ارتحال پوری امت کے لئے ایک بہت بڑا حادثہ ہے‘ اللہ تعالی آپ کی دینی جہود کو آپ کے لئے ذریعہ نجات بنائے‘ اور آپ کی لغزشوں کو معاف فرماکر جنت الفردوس میں جگہ دے آمین۔

2 comments:

  1. ماشاء اللہ
    واقعی ہمارے لئے بقیۃ السلف تھے ،شیر شاہ آبادی کے شیر ببر ،بارعب و باوزن شخصیت کے مالک تھے
    اللہ غریق رحمت کرے

    ReplyDelete
  2. ماشاء اللہ
    واقعی ہمارے لئے بقیۃ السلف تھے ،شیر شاہ آبادی کے شیر ببر ،بارعب و باوزن شخصیت کے مالک تھے
    اللہ غریق رحمت کرے

    ReplyDelete