Friday 30 July, 2010

الکتاب الحکمۃ jun-jul 2010

الکتاب
(وَلَنُذِیْقَنَّھُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنیٰ دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَکْبَرِ لَعَلَّھُمْ یَرْجٍعُوْنَ. وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُکِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّہِ ثُمَّ اَعْرَضَ عَنْھَا، اِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِیْنَ مُنْتَقِمُوْنَ )
ترجمہ: بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وہ لوٹ آئیں۔ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے وعظ کیا گیا پھر اس نے ان سے منہ پھیر لیا،(یقین مانو) کہ ہم بھی گنہگاروں سے انتقام لینے والے ہیں۔
تشریح: ۔عذاب ادنیٰ (چھوٹے سے یا قریب کے بعض عذاب) سے دنیا کا عذاب یا دنیا کی مصیبتیں اور بیماریاں وغیرہ مراد ہیں، بعض کے نزدیک وہ قتل اس سے مراد ہے جس سے جنگ بدر میں کافر دو چار ہوئے یا وہ قحط سالی ہے جو اہل مکہ پر مسلط کی گئی تھی، امام شوکانی فرماتے ہیں تمام صورتیں ہی اس میں شامل ہو سکتی ہیں۔
یہ آخرت کے بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے عذاب بھیجنے کی علت ہے کہ شاید وہ کفر و شرک اور معصیت سے باز آجائیں۔ یعنی اللہ کی آیتیں سن کر جو ایمان و اطاعت کی موجب ہیں ، جو شخص ان سے اعراض کرتا ہے، اس سے بڑا ظالم کون ہے؟ یعنی سب سے بڑا ظالم ہے۔
(تفسیر احسن البیان)
الحکمۃ
(وعن أبی سعید الخدریِّ رضی اللّٰہُ عنہ قال: کانَ النَّبیُّ ﷺ یَقُولُ:’’ إذا وُضِعَتِ الجَنَازَۃُ، فاحتَمَلَھَا الرِّجالُ علی أعْنَاقِھِمْ، فإنْ کانَتْ صالحۃً قالتْ: قَدِّمُوْنی، وإنْ کانتْ غیرَ صالحۃٍ قالت لأھلھا: یَا وَیْلَھا! أینَ تَذْھَبُوْنَ بِھَا، یَسْمَعُ صَوْتَھا کُلُّ شئیٍ إلاَّ الإنسانَ، وَلَوْ سمعَ الإنْساَنُ لَصَعِقَ‘‘ (رواہ البخاری)
ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے جب جنازہ رکھا جاتا ہے اور لوگ اسے اپنے کندھوں پر اٹھالیتے ہیں پس اگر وہ نیک ہوتا ہے تو کہتا ہے مجھے آگے لے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو لوگوں سے کہتا ہے ہائے ہلاکت! تم اسے کہاں لے جارہے ہو، اس کی آواز انسان کے سوا ہر چیز سنتی ہے اور اگر انسان سن لے تو یقیناًبے ہوش ہوجائے۔
تشریح: میت کس طرح بولتی ہے؟ اس کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے، تاہم اس کا بولنا ممکن نہیں ہے، اللہ تعالیٰ جسے بلوانا چاہے، بلواسکتا ہے مردے کا یہ بولنا صحیح حدیث سے ثابت ہے اس لئے اس پر ایمان رکھنا ضروری ہے، لیکن اس سے میت کا عام گفتگو کرنا یا گفتگو سننا اور آنا جانا یا دنیا والوں کی ضروریات پوری کرنا یا مشکلات آسان کرنا وغیرہ ثابت نہیں ہوتا ہے، افسوس کچھ لوگ اس قسم کی احادیث سے اس طرح کی باتیں کشید کرتے ہیں اور اسے عقیدۂ اہل سنت مشتہر کرتے ہیں ، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اتباع حق کی توفیق دے۔ آمین۔
(دلیل الطالبین)

No comments:

Post a Comment