Sunday, 22 August 2010

نزول قرآن کی سالگرہ: agu 2010

عبد الباری شفیق احمد اکرہروی
نزول قرآن کی سالگرہ:
ماہ رمضان بڑی رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے اس مہینہ کا روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے جس کے بغیر کوئی انسان پکاسچا مومن نہیں ہوسکتا، تمام کتب حدیث میں یہ روایت موجود ہے کہ ’’بنی الاسلام علی خمس شہادۃ ان لا إلٰہ إلا اللہ وأن محمدا رسول اللہ واقام الصلوٰۃ وایتاء الزکاۃ وصوم رمضان وحج البیت‘‘ (متفق علیہ)۔
اس مہینہ کا روزہ تمام مسلمان عاقل وبالغ، صحت مند و مقیم مرد و عورت پر فرض ہے جسے کوئی شرعی عذر لاحق نہ ہو، اس مہینہ کا روزہ تقوی و پرہیزگاری کا ضامن اور گنہگاروں کے لئے اس مہینہ کی رحمتوں اور برکتوں کے سائے میں رہ کر اپنے گناہوں کو دھلنے اور نیکیاں سمیٹنے کا موسم بہار ہے اس مہینہ کی فضیلت تمام مہینوں کے اعتبار سے بہت زیادہ ہے اس کی دوسری اہم خصوصیت یہ ہے کہ اسی مبارک ماہ رمضان میں اللہ نے اپنی آخری مقدس کتاب متقیوں کے لئے ہدایت اور تمام انسانوں کے لئے خیر وبرکت کا سرچشمہ بناکر سیدالمرسلین حضرت محمدﷺ پر نازل کیا اور ارشاد فرمایا:(شہر رمضان الذی أنزل فیہ القرآن ہدی للناس وبینات من الہدیٰ والفرقان فمن شہد منکم الشہر فلیصمہ۔۔۔) نیز اللہ نے سورہ قدر میں ارشاد فرمایا: (إنا أنزلناہ فی لیلۃ القدر، وما ادراک مالیلۃ القدر، لیلۃ القدر خیر من الف شہر) اور سورہ دخان میں بھی ارشاد فرمایا (إنا أنزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ) ۔
مذکورہ آیتوں کے علاوہ اس مبارک مہینے کی فضیلت میں اللہ کے رسولﷺ نے متعدد جگہ ارشاد فرمایا کہ ’’ تمہیں رمضان مل رہا ہے، یہ بڑا بابرکت مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پر فرض لئے ہیں، اس میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو پابہ زنجیر کردیا جاتا ہے، اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر وافضل ہے، جو شخص اس بابرکت رات کی فضیلت و خیر سے محروم رہ گیا تو وہ (واقعی) محروم ہی ہے۔(مسند احمد)
نزول قرآن کی سالگرہ: ماہ رمضان قرآن کریم کے نزول کی سالگرہ ہے اس لئے اس ماہ کو قرآن کریم سے گہرا تعلق ہے، قرآن کریم کی تلاوت عموما تمام مہینوں اور خصوصا ماہ رمضان میں ایک بڑی عبادت اور افضل ترین عمل ہے، اللہ کے رسولﷺ ماہ رمضان میں دیگر مہینوں کی بہ نسبت قرآن کریم کی زیادہ تلاوت فرماتے تھے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام ہر سال اس مہینہ میں آپ کو قرآن کا دور کراتے اور جب آپ کی زندگی کا آخری سال تھا تو انہوں نے دومرتبہ آپ پر قرآن پیش کیا، اللہ کے رسولﷺ خود پڑھتے اور صحابہ کرام کو بھی تلاوت کرنے کی ترغیب دیتے اور اس کے فضائل و محاسن بیان فرماتے چنانچہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے ارشا فرمایا: من قرأحرفا من کتاب اللہ فلہ بہ حسنۃ، والحسنۃ بعشر امثالہا ، لاأقول الم حرف، ولکن الف حرف، واللام حرف،ومیم حرف (ترمذی:۳۰۷۵)
یعنی جس نے قرآن کے ایک حرف کی تلاوت کی اس کے بدلے اسے ایک نیکی ملے گی اور وہ نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوں گی، میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے،میم ایک حرف ہے اور دوسری حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ ’’جوبھی جماعت اللہ کے کسی گھر میں اللہ کے کتاب کی تلاوت کرنے اور باہم اسے پڑھنے کے لئے اکٹھا ہوتی ہے تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے، رحمت الٰہی انہیں ڈھانک لیتی ہے، فرشتے سایہ فگن ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے مقرب فرشتوں کے درمیان ان کا تذکرہ کرتاہے۔(مسلم)
اسی طرح اللہ کے رسول ﷺنے تلاوت کرنے والے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ : ’’وہ مومن جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے اس کی مثال نارنگی جیسی ہے کہ اسکی بو اچھی ہے اور ذائقہ بھی عمدہ ہے۔۔۔‘‘(بخاری)
دوسری جگہ اللہ کے رسول ﷺ نے قرآن پڑھنے اور پڑھانے والے کے بارے میں فرمایا کہ ’’ خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ‘‘ (بخاری) تم میں بہتر شخص وہ ہے جو قرآن پڑھے اور دوسروں کو پڑھائے، نیز دوسری جگہ اللہ کے رسول ﷺ نے کم پڑھے لکھے لوگوں کو خوشخبری دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ’’قرآن کی تلاوت میں مہارت رکھنے والا بزرگوں اور نیکوکار لکھنے والوں (یعنی اللہ کے فرشتوں ) کے ساتھ ہوگا اور جو شخص قرآن اٹک اٹک کر مشقت سے پڑھتا ہے (یعنی ماہرین کی طرح روانی اور سہولت سے نہیں پڑھ پاتا ہے) تو اس کے لئے دہرا اجر و ثواب ہے۔ (بخاری)
تلاوت قرآن کے بارے میں ایک مشہور اور صحیح روایت ہے کہ ’’قرآن کریم قیامت کے دن تلاوت کرنے والوں کی سفارش کرے گا اور اس کی سفارش مقبول ہوگی، نیز ایک دوسری روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے حکم دیا کہ قرآن کی تلاوت کرو اس لئے کہ قرآن قیامت کے دن پڑھنے والوں کا سفارشی بن کر آئے گا۔ (مسلم)
قرآن کریم کے بے شمار فضائل ہیں جن میں سے چند فضیلتیں ذکر کی گئیں ہیں، لہٰذا ہر مسلمان مرد و عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ قرآن کریم کی بکثرت تلاوت کرے لیکن جب بھی کرے یکسو اور حضور قلب کے ساتھ کرے تاکہ اس کے معانی و مفاہیم کو سمجھے اور ان پر عمل کرے، جیسا کہ نبیﷺنے ارشاد فرمایاکہ ’’ قرآن پڑھو جب تک تمہارے دل متوجہ ہوں،اور تمہیں یکسوئی حاصل ہو اور جب تمہارے دل میں انتشار پید اہوجائے اور یکسوئی ختم ہوجائے تو اٹھ جاؤ۔
ہمیں چاہئے کہ ہم جب تک قرآن کی تلاوت کریں تو اس کے معانی و مفاہیم کو سمجھ کر پڑھیں، تبھی اس کی لذت اور چاشنی کو پاسکیں گے اور یہی قرآن اتارنے کا مطلوب و مقصود بھی ہے کہ بندے اس کی تلاوت کریں اور اس کے معانی کو سمجھیں اور خلوص للہیت کے ساتھ اس پر عمل کریں ، اس کے احکامات کو بجالائیں اور منہیات سے دور رہیں اور اس کے اخلاق و آداب سے اپنی زندگی کو سنواریں اور دنیاوی و اخروی زندگی سے اپنے آپ کو ہمکنار کریں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب العالمین ہم تمام مسلمانوں کو صراط مستقیم پر چلا، ہمیں اخلاص کے ساتھ روزہ رکھنے اور قرآن کریم کی بکثرت تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین*

No comments:

Post a Comment