Sunday 22 August, 2010

آہ! بڑے ابا agu 2010

مولانا فضل حق مدنی
استاذ جامعہ سراج العلوم ،جھنڈانگر

آہ! بڑے ابا
محترم بڑے دادا جناب شیخ الحدیث علامہ عبیداللہ صاحب رحمانی مبارکپوری رحمہ اللہ کے بڑے صاحبزادے جناب مولوی فضل الباری صاحب رحمہ اللہ کا ۱۵؍جولائی بروز پنجشنبہ ۲۰۱۰ء ؁ کو بوقت فجر تقریبا ۸۸؍سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ إنا للہ وإنا الیہ راجعون۔
مرحوم بڑی خوبیوں کے مالک تھے ذہانت و فطانت اور صفائی ستھرائی کا وافر حصہ اللہ نے آپ کو عطاء کیا تھا،دینداری اور تدین آپ کے چہرے سے نمایاں اور واضح تھا محلہ کی مسجد میں پنجوقتہ امامت کا فریضہ آپ ہی کے سر تھا، لیکن چھٹیوں میں جب ہم لوگ گھر پہونچتے تو ازراہ محبت یہ فریضہ ہم لوگوں کے سپرد کردیتے آپ خاندان کے تمام پڑھے لکھے بچوں کی بہت قدر کرتے ان کی خواہش ہوتی کہ عصر کے بعد چائے نوشی انہیں کے ساتھ کروں لیکن ان کے تکلفات سے بچنے کے لئے اکثر میں کسی نہ کسی بہانے ان کے ساتھ جانے سے انکاری ہوجاتا جب کہ ان کے ساتھ بیٹھنے سے خاندان کے متعلق نیز دہلی رحمانیہ اور ہندوستان کے بہت سارے شہروں اور خلیجی ممالک کے بارے میں ڈھیر ساری باتیں معلوم ہوتیں، کیونکہ سیروافی الأرض کے تحت انہوں نے جوانی میں خوب خوب سیروتفریح اور معیشت سے متعلق سفر کئے، آپ مدارس کا چندہ رمضان المبارک کے مہینہ میں بہت شوق سے تقسیم کرتے کبھی کسی چندہ کنندہ کو انہوں نے دوبارہ گھر پر اس کام کے لئے نہیں بلایا نیز غریبوں اور مسکینوں کا بہت خیال کرتے تھے ہم لوگوں کو بھی ان کی مدد پر ابھارتے رہتے، مطالعہ کا بہت شوق تھا،روزنامہ اخبار اور اکثر جماعتی پرچوں کے خریدار تھے، کوئی خاص بات ہوتی تو ہم لوگوں سے بھی اس کا ذکر کرتے اور پڑھنے کے لئے وہ پرچہ دیتے،لیکن ساتھ ہی ساتھ اس کی واپسی کا ذکر کرتے چونکہ آپ نے دہلی رحمانیہ میں چند سال طالب علمی کے ایام گزارے تھے اور وہاں کے بہترین اور ذہین طلباء میں آپ کا شمار ہوتا تھالیکن قسمت نے یاوری نہیں کی اور آپ فراغت سے محروم رہے پھر بھی آپ علماء کے بڑے قدردان تھے چھٹیوں میں میرے گھر پہونچنے پر جھنڈے نگر کے تمام علماء کا حال چال معلوم کرتے، نیز اہل کدربٹوا اور خاندان میاں زکریا صاحب و اطراف و جوانب کے پرانے علماء کے حالات معلوم کرتے ، آپ کی خواہش تھی کہ خاندان کے اندر آپس میں کچھ رشتے ہونے چاہئے تاکہ بڑھتی ہوئی دوریاں سمٹ جائیں اس کا بار بار اظہار بھی کرتے جس کی وجہ سے میرے چچازاد بھائی مولوی افضل سلمہ امام و خطیب کانپور، کی شادی بڑے چچا محترم مولانا عبدالرحمن صاحب حفظہ اللہ کی صاحبزادی ثمامہ سلمہا کے ساتھ ہوئی اور میرے بڑے لڑکے حافظ صہیب حسن مدنی سلمہ کی شادی چھوٹے چچا ڈاکٹر حافظ عبدالعزیز صاحب حفظہ اللہ کی صاحبزادی صفیہ محمدی سلمہا کے ساتھ ہوئی اور تیسرا رشتہ آپ کے لڑکے شبیہ اختر صاحب کی صاحبزادی رفیدہ سلمہا کا میرے بھتیجے ضیاء الحق سلمہ کے ساتھ ہونا طے پایا جو اس وقت مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔
آپ نے اپنے پیچھے ایک بھراپرا خاندان چھوڑا جو چھ بچوں اور ایک بچی اور ان کی اولاد پر مشتمل ہے، ماشاء اللہ دوبچے عالم دین دو ڈاکٹر اور دو اچھے تاجر ہیں اللہ ان سب کو صبر وشکر کی توفیق عطاء کرے اور دین کا سچا شیدائی بنائے اور خاندان رحمانی کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔ ***

1 comment:

  1. رحمه الله رحمة واسعة وأسكنه فسيح جناته

    ReplyDelete