Tuesday 1 June, 2010

اخلاق نبوی کتاب و سنت کی روشنی میں May, 2010

اخلاق نبوی کتاب و سنت کی روشنی میں
قوسین آراء
مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ، کرشنانگر

سیرت طیبہ کی ہمہ گیری اور جامعیت انسانی زندگی کے ہر پہلو کے لئے محیط ہے اور زندگی کو سنوارنے اور صالح بنانے کے لئے بہترین رہنما ہے، سیرت طیبہ کو فراموش کرکے اور رسول اللہ ﷺ کی مثالی زندگی سے دوری اختیار کرکے انسانیت کبھی سکھ اور چین کی سانس نہیں لے سکتی۔ (لقد کان لکم فی رسول اللہ أسوۃ حسنۃ) (سورہ احزاب ۲۱)
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انسانوں کو ہی نبی اور رسول بناکر بھیجا اور قرآن مجید میں دسیوں مقامات پر انبیاء و رسل کے بشر اور آدمی ہونے کا اعلان کیا گیا کہیں تو یہ اعلان خود اللہ کی طرف سے ہوا: ( کما أرسلنا فیکم رسولا منکم یتلو علیکم اٰیٰتنا) (سورہ بقرہ۱۵)
ہم نے تمہیں انسانوں میں سے رسول بھیجا تاکہ وہ ہماری آیتیں پڑھ کر سنائے۔
(وما أرسلنا قبلک إلا رجالا نوحی الیہم) (سورہ یوسف۱۹) (سورہ نحل ۴۳)
اور کہیں یہ اعلان انبیاء کرام کے زبانی ہوئی ( قل انما أنا بشر مثلکم) (الکہف:۱۱۰)
اے نبی اعلان کردو کہ میں بھی تمہیں جیسا انسان ہوں۔
معلوم ہوا کہ نبی انسان اور بشر ہی ہوتا ہے اور اس کا عمل اس کے متبعین کے نمونہ اور اسوہ ہوتا ہے ’’یقیناًتمہارے لئے رسول اللہ ﷺ بہترین نمونہ ہیں‘‘۔
یعنی اللہ کے رسول میں بہترین عادتیں ہیں جو قابل تقلید اور قابل اقتداء ہیں جیسے جنگ کے موقعوں پر ثبات قدمی اور تکالیف میں صبر وتحمل دوسرا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ رسول کی ذات بذات خود دوسروں کے لئے اسوہ اور نمونہ ہے۔
اللہ کے رسول کی ذات والا صفات میں اور سابق انبیاء میں بھی یہی خصوصیات تھیں جس کی وجہ سے امتیوں کے لئے ان کی ذات کو قابل تقلید اور نمونہ قرار دیا گیا اور قرآن مجید نے اللہ کے رسول کے لئے (انک لعلیٰ خلق عظیم) کی گواہی دی ’’اے نبی آپ اخلاق عظیم کے مرتبہ پر فائز ہو‘‘۔
کسی کے حسن اخلاق کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس کے ساتھی اور اس کے رازدار نہ صرف اس کی زندگی میں اخلاق حسنہ کی تعریف کریں بلکہ بعدالممات بھی اس کے اوصاف حمیدہ اور اخلاق فاضلہ کے مداح ہوں اور اگر کسی مخالف دشمن نے اس کے حق میں تو پھر نورعلی نور۔
اللہ کے پیارے رسول ﷺ کے اوصاف حمیدہ اور اخلاق حسنہ کے مداح و معترف آپ کے سارے صحابہ کرام ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو آپ کے نقش قدم کی پیروی کرتے ہوئے آپ کے نمونے پر ڈھالا۔
اس کے علاوہ مخالفین نے زمانۂ ماضی اور حال میں آپ کی تعریف و توصیف میں بخل سے کام نہیں لیا سوائے اس کے جس کے دل میں کینہ ہی کینہ ہو۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید نے آپ کی زندگی کو دوسروں کے لئے نمونہ قرار دیا،اللہ کے پیارے رسول ایسی قوم میں مبعوث ہوئے جو دنیا کی انتہائی غیر متمدن اور غیر تہذیب یافتہ قوم مانی جاتی تھی، جن کے پاس نہ اصول تجارت تھے اور نہ ہی اخلاق۔

No comments:

Post a Comment